مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حماس کے ترجمان عبداللطیف القانون نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع ہوچکے ہیں اور ہم اس وقت غزہ کے لوگوں کی امداد اور تعمیر نو کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قابض حکومت جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ انسانی ہمدردی کے پروٹوکول میں خلل ڈالتے ہوئے اس پر عمل درآمد میں تاخیر کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا: غزہ کے لوگوں کی آباد کاری اور ریلیف ایک فوری انسانی مسئلہ ہے جسے قابض حکومت کے تاخیری حربوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
حماس کے ترجمان نے مزید کہا: تیاسیر کراسنگ کی کارروائی مغربی کنارے میں قابضوں کی بڑھتی ہوئی جارحیت کا جواب ہے اور یہ فلسطینی قوم کے اپنے دفاع کے حق پر زور دیتی ہے۔
انہوں نے کہا: قابض حکومت کے مواخذے کے بارے میں بین الاقوامی خاموشی اسے غزہ کی طرح مغربی کنارے میں بھی جنگی جرائم کے ارتکاب کی ترغیب دیتی ہے۔
انہوں واضح کیا کہ قابض حکومت غزہ کی طرح مغربی کنارے میں بھی شکست کھائے گی، کیونکہ یہ ارادوں کی جنگ ہے جس میں فلسطینیوں کی جیت یقینی ہے۔”