کاش ملک کے لٹیروں کو بھگانے کا کوئی اختراعی طریقہ نکالے

[]

ریاض ۔ کے این واصف

“بندروں کو بھگانے کا اختراعی طریقہ” کی سرخی کے سات روزنامہ سیاست میں خبر شائع ہوئی جس کی تفصیل یوں تھی۔ تلنگانہ کے ڈسٹرکٹ کوتہ کوڑم کے ایک گاؤں میں بندروں کی بہتات ہوگئی۔ بندروں نے گاؤں والوں کی زندگی اجیرن کردی۔ گھروں میں گھس کر سامان کو نقصان پہنچاتے، کھانے کی اشیاء لیکر بھاگ جاتے حد تو یہ کہ ان بندروں نے فصلوں کو تک نقصان پہنچانا شروع کردیا۔

 

گاؤں والوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے کوتہ گوڑم ڈسٹرکٹ گرام پنچایت سکریٹری نے گاؤں والوں کو بندروں کی وجہ سے ہونے والی مشکلات دور کرنے کا ایک اختراعی حل نکالا۔ آج انٹرنٹ پر ہر مسئلہ کاحل مل جاتا ہے۔ سکریٹری بی بھوانی نے یوٹیوب کھنگالا۔ انھون نے ایک قد آدم بن مانس (گوریلا) لباس آن لائن خریدا۔ اسے گرام پنچایت کے ایک ملازم کو پہنایا اور اسے گاؤن میں گھمایا۔ بندر گوریلا سے خوف زدہ ہوکر جنگل کی طرف بھاگ گئے۔ اس طرح گاؤں والوں کو راحت ملی۔

 

انسان نے ہمیشہ سے جانوروں کو قابو کیاہے۔ خوں خوار جانوروں کو تک سرکس میں نچایا۔ کاش ہمارے ملک میں معیشت کی کھیتی اجاڑنے والے، غریب کے منہ کا نوالہ چھینے والے، اپنے مفاد کے لئے کوئی بھی گناہ کر گزرنے والے انسان نما جانوروں سے نجات دلانے والا کوئی اختراعی طریقہ نکالے کہ عوام کو راحت ملے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *