جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی نئی تجویز کو حماس نے مسترد کردیا

[]

واشنگٹن: اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کے حوالے سے ایک نئی پیش رفت میں وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ حماس اس وقت پیش کی گئی ایک نئی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ ثالثوں نے نئی تجویز حماس کو دی تاہم حماس نے فوری طور پر اس نئی تجویز کو مسترد کر دیا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے ہفتے کے آخر میں قاہرہ کا دورہ کیا تاکہ غزہ میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے سنجیدہ بات چیت کی جا سکے۔

العربیہ کے مطابق

کربی نے کہا امریکہ بات چیت کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور امید کرتا ہے کہ قیدیوں کی جلد از جلد رہائی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچ جائے گا کیونکہ اس سے تقریباً چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی بھی ہو جائے گی۔

انہوں نے بتایا اتوار کو 300 سے زیادہ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔ وائٹ ہاؤس اسرائیل پر دباؤ ڈالتا رہے گا کہ وہ فلسطینی پٹی میں مزید انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔

اسرائیل کے مجوزہ رفح آپریشن متعلق کربی نے کہا اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ شہر میں کوئی بڑا زمینی آپریشن قریب ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رفح آپریشن کے حوالے سے اسرائیل کے ساتھ نئی بات چیت کے لیے کوئی تاریخ مخصوص نہیں ہے۔

دوسری جانب حماس کے رہنما علی برکۃ نے بتایا کہ حماس نے جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں مذاکرات کے دوران اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی تازہ تجویز کو مسترد کر دیا۔ حماس کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس تین مرحلوں میں 6 ہفتوں تک کی جنگ بندی کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ جس کے پہلے مرحلے میں 900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی خواتین اور بچوں کی رہائی کی جائے گی۔

مذاکرات کے قریبی ذرائع جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا نے یہ بھی بتایا کہ تجویز کے پہلے مرحلے میں بے گھر فلسطینی شہریوں کی شمالی غزہ کی پٹی میں واپسی کا بھی کہا گیا۔ روزانہ 400 سے 500 کے درمیان امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دینے کی بات بھی کی گئی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *