ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹجک معاہدے کے علاقائی اور بین الاقوامی اثرات

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک – حسام الدین حیدری: ان دنوں اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کو ایران کی خارجہ پالیسی کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک کے طور پر ماہرین اور تجزیہ کاروں کی توجہ حاصل ہو گئی ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے طویل مدتی اہداف کو حاصل کرنے کا ایک غیر معمولی موقع فراہم کرتا ہے۔

اقتصادی تعاون میں توسیع 

اس معاہدے کا ایک اہم ترین پہلو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کی توسیع ہے۔ ایران اور روس دو علاقائی اور عالمی طاقتوں کے طور پر توانائی، نقل و حمل، زراعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ایک دوسرے کی تکمیل کر سکتے ہیں۔ 

اس معاہدے کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ 
مثال کے طور پر توانائی کے شعبے میں تعاون اور گیس اور تیل کے تبادلے سے نہ صرف دونوں ممالک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ مغربی منڈیوں پر انحصار کم کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان نئے ٹرانزٹ کوریڈورز کی تعمیر سے تجارت میں آسانی ہوگی اور دونوں ممالک کی جیو پولیٹیکل پوزیشن بھی مضبوط ہوگی۔ 

عسکری اور سکییورٹی تعاون کو مضبوط بنانا 

جامع اسٹریٹجک معاہدہ فوجی اور سیکورٹی کے شعبوں میں قریبی تعاون کی بنیاد بھی ہے۔ جس میں مشترکہ مشقوں کا انعقاد، سیکورٹی معلومات اور دفاعی ٹیکنالوجی کا تبادلہ شامل ہے، جو ایران اور روس کی دفاعی طاقت اور قومی سلامتی کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتا ہے اور دونوں طرف کے عسکری سازوسامان میں موجود خلا کو پر کرنے کے علاوہ دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کا بھی باعث بن سکتا ہے۔

دوطرفہ عسکری تعاون کی اہمیت اس وقت دوگنی ہوجاتی ہے جب خطے کو دہشت گردی اور غیر ملکی مداخلتوں سمیت متعدد سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ سلامتی کے شعبے میں ایران اور روس کے درمیان قریبی تعلقات خطے میں مزید استحکام پیدا کرنے اور مشترکہ خطرات سے نمٹنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

 جیوپولیٹکل اثرات 

ایران اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک معاہدے کے وسیع جیوپولیٹکل فوائد بھی ہیں۔ یہ معاہدہ عالمی کثیر قطبی نظام کو مضبوط کرنے اور مغرب کی بالادستی کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

 اس معاہدے کے ذریعے ایران اور روس ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل میں مدد کر سکتے ہیں جس میں ممالک باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر بات چیت کریں۔

مستقبل ساز معاہدہ

 ایران اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک معاہدے نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور مشترکہ اہداف کو حاصل کرنے کا منفرد موقع فراہم کیا ہے۔ اس معاہدے سے نہ صرف ایران اور روس کے عوام کو فائدہ پہنچے گا بلکہ خطے اور عالمی برادری کو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔ 

جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے کئی بار تاکید کی ہے کہ دوست اور اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی ملک کی آزادی اور ترقی کے حصول کی طرف ایک موثر قدم ہے۔

بلاشبہ اس معاہدے کا درست اور مکمل نفاذ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کے ایک کامیاب نمونے کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے اور اس سے بین الاقوامی میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزیشن مزید مضبوط ہوجائے گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *