[]
ڈاکٹر محمد العیسیٰ نےکہا کہ صورتحال کے ذمہ دار یہودی نہیں ہیں، اسرائیل کی حکومت ہے۔ اس امر کا اظہار ‘العربیہ انگلش’ کے رض خان کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔
سیکرٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ کا غزہ میں جاری جنگ کے ساتویں ماہ کے آغاز پر یہ انٹرویو غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ جس میں انہوں نے یہودیوں کے حق میں ایک طرح سے گواہی دی ہے کہ غزہ کی صورتحال کے ذمہ دار یہودی نہیں ہیں۔ اسرائیلی حکومت اور یہودی مذہب کے ماننے والوں کے درمیان فرق کو ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
محمد العیسی کو مغرب کی دنیا میں اعتدال کی ایک ایسی آواز سمجھا جاتا ہے جو مسلمانوں اور غیر مسلم دونوں سطحوں پر اعتدال پسند مانے جاتے ہیں اور پوری دنیا کے مذہبی رہنماؤں اور حکومتوں کے درمیان رابطے بڑھانے کے لیے ایک پل کا کام کر رہے ہیں۔
محمد العیسی نے کہا غزہ میں بچوں اور عورتوں کی ہلاکتوں کے واقعات انتہائی دل شکنی کے حامل اور ناقابل قبول ہیں۔ ہم سات اکتوبر سے مسلسل یہ تکلیف دہ صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہمیں انصاف کرنا ہوگا اور وہ یہ کہ غزہ کی صورتحال کی ذمہ داری یہودی مذہب کے ماننے والوں پر نہیں اسرائیلی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
محمد العیسی عالمی سطح پر ایک قابل قبول اور معتدل شخصیت ہونے کے ناطے دنیا بھر کا سفر کر چکے ہیں اور ہر جگہ اپنے اعتدال پسندانہ خیالات کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ وہ امریکی رہنماؤں کے علاوہ یہودی رہنماؤں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال میں رہتے ہیں۔ حتیٰ کہ نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کی موت کے واقعات کو بھی پوری ہمدردی سے دیکھنے والے رہنماؤں میں شامل ہیں۔ وہ مکہ میں مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر اور فرقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرتے ہوئے ان سب کی میزبانی کر چکے ہیں۔
محمد العیسی نے رض خان کے ساتھ اپنے انٹرویو میں مزید کہا ہے کہ اس وقت دنیا میں اسلاموفوبیا کی وجہ اسلام کے بارے میں پائی جانے والے غلط تصورات ہیں۔ ڈاکٹر محمد العیسی سعودی عرب کے سینیئر رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور ‘مسلم ورلڈ لیگ’ کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ انہوں نے العربیہ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں اسلاموفوبیا کے بارے میں بھی تفصیلی بات کی ہے اور ان کی یہ گفتگو ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اسلاموفوبیا دنیا بھر میں عملاً مسلم دشمنی اور اسلام دشمنی کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے ایک مذہبی رہنما کے طور پر اپنی آواز کو اس لیے بلند کیا ہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے کو فروغ دیا جا سکے۔
پچھلے مہینوں میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے واقعات میں تیزی دیکھنے کے بعد انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس تیز ہونے والی لہر کو روکا جائے۔ ماہ مارچ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مسجدوں میں نماز پڑھنے والوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو ایک شیطانی طاعون سے تعبیر کیا تھا۔
العربیہ کے ساتھ انٹرویو میں محمد العیسی نے کہا کہ ‘اسلاموفوبیا کی بڑی وجہ مذہب کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں ہیں۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنا اور انہیں حل کرنا ضروری ہے۔ جو لوگ اسلام کے بارے میں کچھ تصور رکھتے ہیں یا سمجھنا چاہتے ہیں ، انہیں چاہیے کہ اسلام کو اس کے اصل ماخذ سے سمجھنے کی کوشش کریں۔ تاکہ انہیں اندازہ ہو سکے کہ حقیقتاً اسلام کیا ہے۔ نہ کہ بعض افراد کی طرف سے اسلام کی گئی تشریحات کی روشنی میں اسلام کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ یہ تشریحات اسلام کے دائرہ کار میں نہیں آتی ہیں۔ ہوسکتا ہے ان میں بعض تشریحات انتہا پسندانہ ہوں۔’ انہوں نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے واضح طور پر کہا کہ ضروری نہیں کہ اسلاموفوبیا کی بڑی وجہ نفرت ہو۔ بلکہ بڑی وجہ غلط فہمی بھی ہو سکتی ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)