**اہل غزہ کی کامیابی اور طاغوت کی شکست پر رہبر معظم اور مقاومتی محاذ کو مبارکباد**
**مولانا تقی رضا عابدی کا بیان**
اہل فلسطین کی استقامت اور ان کی جرات مندانہ جدوجہد نے دنیا بھر کی طاغوتی طاقتوں کے سامنے ایک شاندار مثال پیش کی ہے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب اہل غزہ نے اپنی سرزمین کا دفاع کرتے ہوئے نہ صرف اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو شکست دی، بلکہ طاغوتی طاقتوں کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ اہل غزہ کی کامیابی محض ایک فوجی فتح نہیں بلکہ ایک اخلاقی اور روحانی فتح ہے جو ان کی جرات، عزم اور استقامت کی غمازی کرتی ہے۔ ان کی قربانیوں کا یہ جذبہ تمام دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ اگر انسان میں حوصلہ اور عزم ہو تو وہ کسی بھی طاقت کو شکست دے سکتا ہے۔
اہل غزہ نے اپنی سرزمین کی حفاظت میں جو قربانیاں دی ہیں، ان میں بچوں، خواتین اور جوانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ یہ قربانیاں صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں بلکہ ان کا اثر پورے عالم اسلام پر پڑا ہے۔ ان کی استقامت نے نہ صرف غزہ بلکہ پورے خطے کو ایک نئی طاقت اور حوصلہ دیا ہے۔ اہل غزہ کی اس عظیم جدوجہد نے اسرائیل کی فوج (IDF) کو ایسی ذلت کا سامنا کرایا کہ جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ غزہ کے مجاہدین نے اسرائیل کو ایسی شکست سے دوچار کیا کہ اس کا غرور چکنا چور ہوگیا اور اس کے دفاعی حصار کی دھجیاں اُڑ گئیں۔
آج اہل غزہ کے حوصلے بلند ہیں اور ان کا اعتماد نئی بلندیوں تک پہنچ چکا ہے۔ ان کی کامیابی نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو مفلوج کر دیا ہے اور ان کے دلوں میں خوف کا ایک نیا عنصر پیدا کر دیا ہے۔ غزہ کا خوف اسرائیل کی سرزمین پر ہمیشہ چھایا رہے گا اور ان کے حوصلے کبھی بھی ٹوٹنے نہیں پائیں گے۔ اسرائیل کی فوج کو اگر کبھی بھی غزہ میں داخل ہونے کی کوشش کی جائے گی، تو وہ دوبارہ اپنی شکست کا سامنا کریں گے۔
یہ سب اہل غزہ کی استقامت اور عزم کا نتیجہ ہے، اور جیسا کہ قرآن حکیم میں فرمایا گیا ہے:
**”إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ”**
یعنی: جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور استقامت دکھاتے ہیں، اللہ ان کی مدد کے لیے اپنے ملائکہ بھیجتا ہے۔
ہم اس عظیم کامیابی پر پورے مقاومتی محاذ کو، خاص طور پر اہل لبنان، اہل یمن، اہل عراق اور اہل ایران کی محنت اور قربانیوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کی کوششوں نے عالم اسلام کے حوصلوں کو بلند کیا ہے اور اس عظیم کامیابی میں ان کا حصہ ناقابلِ فراموش ہے۔
ہم رہبر معظم، حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہای کی حکیمانہ قیادت اور مدبرانہ فیصلوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ رہبر معظم کی رہنمائی میں پورے مقاومتی محاذ نے اپنی طاقت اور حکمت سے اسرائیل کے غرور کو پاش پاش کر دیا۔ رہبر معظم نے ہمیشہ کہا تھا کہ اسرائیل کبھی بھی دوبارہ ابھر کر سامنے نہیں آ سکے گا اور نہ ہی اس کی شناخت کو کوئی دوسرا تسلیم کرے گا۔ اسرائیل کا نام و نشان ہمیشہ کے لیے تاریخ کے صفحے سے مٹ جائے گا، اور یہ پیش گوئی آج حقیقت بنتی دکھائی دیتی ہے۔