[]
ریاض ۔ کے این واصف
“پیپر فری” خط و کتابت کے بعد “کیش فری” خرید و فروخت متعارف ہوئی۔ جو تیزی سے مقبول عام ہورہی ہے۔ بڑی سوپر مارکٹ ہو یا چھوٹا بقالہ (کرانہ اسٹور) آج چھوٹی سے چھوٹی خریدی کی ادائیگی لوگ کارڈ سے کررہے ہیں۔ سعودی سینٹرل بینک “ساما” نے کہا ہے کہ گزشتہ 2023 کے دوران صارفین نے 70 فیصد ادائیگیاں الیکٹرانک طریقے سے کی ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق 2022 کے مقابلے میں 2023 کے دوران صارفین کی الیکٹرانک ادائیگیوں میں 62 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ساما نے کہا ہے کہ ملک کو کیش فری اور الیکٹرانک ادائیگیوں کی طرف لانا حکومت کی کامیاب پالیسی ہے جس کے اثرات نظر آرہے ہیں‘۔ساما نے کہا ہے کہ الیکٹرانک ادائیگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مختلف الیکٹرانک وسائل کے اضافے کے ساتھ اس کو آسان بنایا جارہا ہے۔
سعودی وژن 2030 میں سعودی معاشرے کو کیش فری کرکے الیکٹرانک پیمنٹ کی جانب لے جانا ہے۔مستقبل کے وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے کوشش ہے کہ 2030 تک اس منصوبے کا کم از کم 70 فیصد ہدف حاصل کر لیا جائے جس کے لیے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔
اس بارے میں سعودی سینٹرل بینک نے متعدد منصوبے شروع کر رکھے ہیں جن میں سے ایک کو “سریع” کا عنوان دیا گیا ہے اس کے علاوہ “سداد” پروگرا اور “مدی پیمنٹ” کارڈ کی سہولت کی فراہمی بھی شامل ہے۔