[]
غزہ: آج رمضان المبارک کے جمعۃ الوداع کے موقع پر اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں نماز کیلئے آنے والے فلسطینیوں پر ڈرون کے ذریعہ گیس بم پھینکےجس کے نتیجے میں متعدد نمازی زخمی اور کئی دم گھٹنے سے بے ہوش گئے۔
فلسطین ٹی وی کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مسجد کے صحن میں نمازیوں پر آنسو گیس کے گولے بھی برسائے۔ گذشتہ روز فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فوج نے فجر کے وقت مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں اعتکاف کرنے والوں کے خیموں پر چھاپہ مارا اور ان میں سے چار روزہ داروں کو گرفتار کر لیا۔
ایجنسی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے معتکفین کے خیموں کی تلاشی لی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز مسجد اقصیٰ سے اعتکاف کرنے کو نکالنے کے لیے کام کر رہی ہیں تاکہ آباد کاروں کو اگلی صبح مسجد پر دھاوا بولنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔
گذشتہ روز ہزاروں فلسطینیوں نے اسرائیلی فوج کی طرف سے عائد پابندیاں توڑ کر مسجد اقصیٰ میں عشاء اور تراویح کی نماز ادا کی تھی۔
یروشلم میں اسلامی اوقاف کے محکمہ نے اطلاع دی ہے کہ 50,000 افراد نے مسجد اقصیٰ میں عشاء اور تراویح کی نمازیں ادا کیں۔ اسرائیلی فورسز کو مسجد اقصیٰ کے دروازوں اور یروشلم کے پرانے شہر میں تعینات کیا گیا اور باب حطہ سے گزرتے ہوئے متعدد نوجوانوں کی تلاشی لی اور ان کی شناخت پریڈ کی گئی۔
واضح ہے کہ اسرائیلی اقدامات کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے شہریوں کو مقبوضہ بیت المقدس پہنچنے سے روکا گیا اور اس کے مختلف محلوں اور اس کے اطراف میں درجنوں چوکیاں کھڑی کی گئیں۔ داخلی راستے اور مسجد مبارک کے دروازوں کے داخلی راستوں کی طرف آنے والے نمازیوں کو روکنے کی کوششیں کی گئیں۔