موپاساں اور منٹو کا ‍‍‍‍‍‍‍’ایک مکالمہ‘

[]

موپاساں: تم نے یہ فواگرا ٹرائی کیا؟ بہت لذید ڈش ہے یہ فرانس کی۔

میرا خیال ہے کہ قارئین کو دی نیکلس زیادہ بھایا لیکن میرے دل کے قریب Idylle ہے۔ تمہاری اردو زبان میں شاید طلب و رسد کے نام سے ترجمہ کیا گیا ہے۔

اس تحریر پر عرصہ دراز تک پابندی عائد رہی کہ یہ تحریر جنسی بے راہ روی کا باعث قرار دی گئی۔ پیٹ کی بھوک میں شہوت وہی محسوس کریں گے، جنہیں کبھی بھوک سے بلبلانا نہیں پڑا۔ دودھ سے بھرے پستان کا درد وہی عورت سمجھ سکتی ہے جسے دودھ پلانے کے لیے بچہ میسر نہیں۔ یہاں شہوت نہیں مامتا کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔

دراصل تحریر ایسی ہو جس پر سوالات اٹھیں بس یہی ایک حقیقت نگار کی سعی ہوتی ہے کہ قاری میں سوچنے کا عمل شروع ہوـ

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *