[]
مولانا سید احمدومیض ندوی
دورِ اخیر میں فتنوں کا ظہور ایک مسلم حقیقت ہے۔ جس کی جانب کتاب و سنت میں جا بجا توجہ دلائی گئی ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ کی بیشتر پیشین گوئیوں کا تعلق فتنوں سے ہے۔ فتنوں سے متعلق نبوی ارشاد ات کے سرسری جائزہ سے واضح ہوتا ہے کہ فتنوں کے دور میں عام مسلمانوں کو حق و باطل کے درمیان فرق کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ فتنوں کی کثرت کے سبب سادہ لوح مسلمان بڑی آسانی کے ساتھ گمراہ افکار و خیالات اور باطل نظریات کا شکار ہوجاتے ہیں۔
برصغیر ہندو پاک کا علاقہ ہمیشہ فتنوں کے لیے نہایت زرخیز ثابت ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس خطہ میں آئے دن نت نئے فتنوں کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔ ماضی میں بھی یہاں ایسے فتنے اٹھتے رہے جنہوں نے پورے عالم اسلام پر اپنا اثر چھوڑا۔ سرزمین ہند کی صورتحالِ بھی بڑی عیب ہے۔ یہاں علماء کرام ایک فتنے سے ابھی نمٹنے نہیں پاتے کہ دوسرا فتنہ دستک دینے لگتا ہے۔ پھر ملک میں جنوبی ہند تلنگانہ و آندھرا کا علاقہ کچھ زیادہ ہی فتنوں سے متأثر ہے۔ حالیہ عرصہ میں ایک نیا فتنہ ’’تریتا سدھانتم‘‘ کے نام سے سامنے آیاہے اس کا مرکز آندھرا کا کڑپہ شہر بتایا جاتا ہے لیکن اس کے اثرات ریاست کے دیگر اضلاع کے ساتھ تلنگانہ کے بعض سرحدی شہروں میں بھی محسوس کیے جارہے ہیں ۔گزشتہ دنوں آندھرا بارڈر سے لگے ہوئے شہر کوداڑ کے علماء کرام نے بتایا کہ کوداڑ کے کئی مسلم گھرانے اس فتنہ سے متاثر ہیں۔ یہ محض فتنہ نہیں بلکہ ایک نیا مذہب ہے جس کا بانی سری سری بھونندا یوگیشور لو نامی ہندو پنڈت ہے۔ اس کا قدیم نام علیاسی گتہ پیدنّا چودھری ہے۔ اس کا تعلق آندھرا کے ضلع اننتا پورم کے منڈل تاڑی پتری سے ہے۔ یہ 9اپریل 1950ء کو پیدا ہوا۔ 19سال کی عمر میں اس نے آرمی جوائن کیا لیکن تین سال کے عرصہ میں فوج سے علیحدگی اختیار کرکے آر ایم پی ڈاکٹر کے طور پر کام کرنے لگا اس دوران اس نے 1978ء میں ’’تریتا سدھانتم‘‘نامی ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی۔ اس کی بنیادی فکر یہ ہے کہ اسلام ہندومت اور عیسائیت تینوں کی تعلیمات ایک ہیں اور موجودہ بائبل اور بھگوت گیتا اور قرآن الله تعالی کی کتابیں ہیں یہ اکبر کے دور کے دین الٰہی کی طرح تینوں مذاہب کا ملغوبہ ہے۔ موجودہ محرف عیسائیت کو جس میں توحید کے بجائے تثلیث اور تین خداؤں کا تصور ہے کو نہ صرف یہ درست قرار دیتا ہے بلکہ تین خداؤں کا دیو مالائی تصور پیش کرتا ہے۔ یہ شخص اسلام عیسائیت اور ہندومت میں یکسانیت تلاش کرکے تینوں مذاہب کے پیروکاروں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا چاہتا ہے۔
اس مذہب کا بانی سری سری پربھو نندا یوگیشور لو نے اپنے مذہب کی ترویج و اشاعت کے لیے 2003ء میں چنہ پلہ مڑہ تاڑی پتری میں ایک آشرم قائم کیا۔ ہندو عیسائی اور مسلمانوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ اپنے مذہب کی تبلیغ کے لیے اس نے مذکورہ تینوں مذاہب کی کتابوں سے مواد اخذ کرکے اسے اپنے منشا کے مطابق ڈھال کر دسیوں کتابیں شائع کی ہے۔ ایک طرف وہ تلگو میں اپنے باطل افکار و نظریات پر مبنی دسیوں کتابیں شائع کرچکا ہے دوسری طرف یوٹیوب چینلوں کے ذریعہ وہ اور اس کے مذہب کے داعی اپنے من گھڑت مذہب کا خوب پرچار کررہے ہیں۔ اس مذہب کے بانی نے اپنے مذہب کی اشاعت کے لیے تیلگو زبان کا انتخاب کیا ہے البتہ اس کے چیلوں کی جانب سے اس کی بیشتر کتابوں کا اردو ترجمہ بھے شائع ہوچکا ہے۔
اس مذہب کے ابتدائی پییروکاروں کی زمینی محنت اور تبلیغ کے سبب آندھرا اور تلنگانہ کے سرحدی علاقے متاثر ہورہے ہیں بالخصوص دین اسلام سے نا واقف سادہ لوح مسلمان آسانی سے اس چنگل میں پھنس رہے ہیں۔ سریا پیٹ ضلع کے کوداڑ شہر میں امیر علی نام کا ایک مسلمان نہ صرف اس مذہب کو اپنا چکا ہے بلکہ اس کا زبردست داعی بن چکا ہے۔ اگر چہ اس کی پیدائش گنٹور کے گاؤں لام میں ہوئی لیکن وہ دس سال کی عمر میں ہی اپنے والدین سمیت کوداڑکے محلہ بالاجی نگر منتقل ہوا۔ اس نے خود اقرار کیا کہ وہ عمر کے 35سال تک عام مسلمانوں کی طرح دین اسلام سے وابستہ تھا۔ یہ ابتداء میں دیندار انجمن سے وابستہ تھا گنٹور میں ہونے والی تخریبی سرگرمیوں کے معاملہ میں اس نے جیل کی سزا بھی کاٹی اور پانچ سال تک وقفہ وقفہ سے اسے بار بار جیل جانا پڑا۔ دیندار انجمن سے وابستگی کے دوران اس نے اپنی بڑی لڑکی ریحانہ کا نکاح انجمن کے داعی سے کیا۔ اب یہ شخص انجمن سے علیحدگی اختیار کرکے ’’تریتا سدھانتم ‘‘ کا ایک متحرک اور فعال داعی بنا ہوا ہے۔ اس کا حلیہ دیکھ کر کوئی باور نہیں کرسکتا کہ یہ کوئی باطل مذہب کا پیروکار ہے وہ ٹوپی داڑھی اور کرتا پائجامہ کے ساتھ ایک دیندار مسلمان نظر آتا ہے۔ اس کی ایک بیٹی ریحانہ جو بی ٹیک کی ہوئی ہے۔ ابتداء میں اپنے شوہر کے ساتھ دیندار انجمن سے وابستہ تھی لیکن دو جڑواں بچوں کی ولادت کے سبب وہ اپنے بچوں اور شوہر سے علیحدگی اختیار کرکے ساڑھے چھ سال تک تریتا سدھانتم کے آشرم میں قیام پذیر رہی ۔ اس وقت وہ کوداڑ میں اپنے والد کے ساتھ ’’تریتا سدھانتم‘‘ کے لٹریچر کی تیاری میں مصروف ہے ۔ اس نے تا ہنوز 22کتابوں کا تیلگو سے اردو ترجمہ کیا ہے اور یہ اپنے والد کے شانہ بشانہ اس مذہب کی تبلیغ میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔
تریتا سدھانتم کا لٹریچر : اس نئے من گھڑت مذہب کا اصل لٹریچر تیلگو میں ہے لیکن اس کی متعدد کتابوں کا اردو ترجمہ دستیاب ہے۔
اسلامک سپرچیول سوسائٹی کے پتہ کے ساتھ یہ کتابیں شائع کی گئی ہیں بیشتر کتابوں کا ترجمہ چاندںی نامی خاتون نے کیا ہے۔ اور بعض کتابوں کا امیر علی کی دختر ریحانہ نے کیا ہے ۔ چند کتابیں درجِ ذیل ہے۔
(۱) آخری الله کی کتاب میں عملی آیات۔(۲) الله کی کتاب میں سچ اور باطل میں فرق کرنے کا علم۔(۳)آخری الله کی کتاب میں ہیرے جیسی آیات۔(۴)قرآن میں چھپے ہوئے موتیاں۔(۵)فرقان۔(۶)دھرم چکر۔(۷)الله کی مہر۔(۸)الله کا نشان۔(۹)اعمال نامہ ۔(۱۰)موت کا راز ۔(۱۱)پنر جنم کا راز۔ (۱۲)قبر۔(۱۳)تین الله کی کتابیں اور تین اول جملے۔(۱۴)کیا جہاد کا مطلب جنگ ہے؟۔(۱۵)الله کا علم قبضہ ہوا۔ (۱۶) نبیاں کون ہیں؟۔(۱۷)ماں پاپ۔ (۱۸)جنت اور دوزخ۔(۱۹)موت کے بعد کی زندگی۔ (۲۰)زکوۃ۔(۲۱)تین کتب دومرشد ایک استاذ۔(۲۲)آخری الله کی گرنتھ میں ارتھ اور اپارتھ۔(۲۳)جہالت کی زمین میں دہشت گردی کے بیج۔(۲۴)آخری الله کی گرنتھ میں عملی جواہرات۔(۲۵)پرتما اور گرہ ۔(۲۶)بھاوم اور بھاشا۔
خدا اسلامک سپرچیول سوسائٹی کے اغراض و مقاصد : مذکورہ ساری کتابیں آندھرا اور تلنگانہ کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں خوب پھیلائی جارہی ہیں ان کتابوں کے آغاز میں خدا اسلامک سپرچیول سوسائٹی جس کے تحت اس مذہب کی تبلیغ و اشاعت کی جارہی ہے اس کے درج ذیل اغراض و مقاصد ذکر کئے گئے ہیں:
(۱) قرآن کے دھرموں کی حفاظت کرنا(۲) قرآن پاک کے علم الہی کو شکست نہ دیتے ہوئے ہندو مت اور عیسائیت سے سمنوئے کرنا(۳) قرآن پاک کی آیتوں کے معنی یا مفہوم کو الله کے طریقے میں تفصیل کے ساتھ بیان کرنا(۴)قرآن پاک کا دین الله کا ہے اور علم نبی کا اور عمل انسانوں کا ہے لہٰذا یہ بتانا کہ اسلام تمام انسانوں کے لیے قابل عمل ہے(۵)قرآن پاک کی الہی آیتوں کے بعد ہی حدیثوں کے جملوں کی اہمیت ہے کہہ کر مسلمانوں کو بتانا(۶)قرآن پاک کا دین ہر ایک انسان کے لیے اور حدیث کے جملے صرف مسلمانوں کے لیے کہہ کر بتانا(۷)مسلمانوں کو پہلے قرآن پاک میں الله کے دین یا دھرموں کو جاننا چاہیے بعد میں حدیث کی روایتوں کو جاننا چاہیے کہہ کر بتانا(۸)قرآن پاک میں الله کے فرشتے کے کلام کو حضرت محمدنے فرمایا اور نبی کی وفات کے بعد ۱۲۱‘ ۱۴۵‘ ۱۶۸ سالوں کے بعد آئی ہوئی حدیثوں کو مسلم علماء نے فرمایا اس لیے اسلام میں پہلا مقام قرآن پاک کا ہے کہہ کر بتانا۔
عقائد و نظریات : مذکورہ مقاصد اور اس مذہب کے لٹریچر کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ اکبر کے زمانے کے دین الہی ہی کی ایک شکل ہے۔ محرف توریت و انجیل اور بھگوت گیتا کے باطل عقائد کو جن میں توحید کے بجائے تثلیث پر فوکس کیا گیا ہے صحیح جاننا سراسر گمراہی اور حضراتِ انبیاء علیہم السلام کے لائے ہوئے دین کے منافی ہے دنیا کے سارے انبیاء نے خدا کی وحدانیت کی تعلیم دی ہے جبکہ اس مذہب میں خدا کے من گھڑت تصور کے ساتھ تین خداؤں کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ اس مذہب کے چند کفریہ اور اسلامی عقائد سے ٹکرانے والے عقائد و نظریات ملاحظہ فرمائیں:
۱۔ توحید کا مطلب تین آتمائیں ہیں یعنی نظر نہ آنے والی تین طاقتیں ہیں ان تینوں کے متبادل نام تین انسان ہیں ان تین انسانوں کو جو دکھائی دے رہے ہیں ان کو خدا مانتے ہیں (..گیٹورئی سری سری آچاریہ (ص۲۰۱ ص۲۱۹)۲۔ خدا انسان کے روپ میں زمین پر آسکتا ہے (بحوالہ انتمہ دیوا گرانتھم گیان واکھیالوص۱۲۲)۳۔ حضرت محمدﷺ کے بعد بھی نبی آسکتا ہے۔ (حوالۂ سابق)۴۔ اور یہ کہتا ہے کہ تورات انجیل اور قرآن یہ تینوں کتابیں دین پر عمل کرنے کے لیے ضروری ہے۔ (قرآن میں چھپے ہوئے موتیاں ص ۲۶)۵۔ موجودہ بھگوت گیتا بعینہ تورات ہے اسی طرح انجیل بھی بعینہ بائبل ہے اس کا ذکر قرآن میں ملتا ہے۔ (انتہ دیوا گرانتھم گیان واکھیالو ص ۱۲۲)۶۔ مستقبل میں تورات انجیل قرآن ان تینوں کتابوں کا مجموعہ ایک کتاب کی شکل میں آسکتا ہے (انتہ دیواگرانتھم واکھیالو ص۳۳)۷۔ ان تین کتابوں کے مجموعہ کی تعلیم دینے کے لیے الله کے روپ میں ایک انسان آسکتا ہے۔ (حوالہ سابق)۸۔ تیلگو زبان میں پیغمبر کو ’’پَروکتا‘‘ کہتے ہیں پَر کے معنی ’’اہم ‘‘ وکتا کے معنی بات اس طرح ہر عام آدمی جو اچھی اور اہم بات بتائے وہ پیغمبر کہلا سکتا ہے۔ (حوالۂ سابق)۹۔ سورۃ فاتحہ بندہ کی جانب سے صرف دعا ہے الله کی طرف سے نازل شدہ نہیں ہے (حوالہ سابق ص ۳)۱۰۔ احادیث یہ صرف مسلمانوں کے بڑوں نے اپنی طرف سے لکھ لیا ہے۔ (حوالہ سابق ص۳۶)۱۱۔ تورات حضرت موسی کو خواب میں دی گئی ۔ (حوالہ گیٹوراتی ص ۲۰۹)۱۲۔ حضرت موسی علیہ اسلام کو کرشن اپنے پورے نور کے ساتھ خواب میں نظر آیا جس سے موسی علیہ السلام نے کرشن کو خدا سمجھ کر یقین کرلیا اور وہی کرشن بھگوت گیتا دیتے ہوئے کہا کہ یہ تورات ہے جب خواب سے بیدا ہوکر دیکھا تو ہاتھ میں بھگوت گیتا تھی جو اس وقت کی زبان میں کتاب کے اوپر تورات لکھا ہوا تھا اس وقت کی تورات اور اس وقت کی بھگوت گیتا ایک ہی ہے۔یچوری گیٹورائی سری سری آچاریہ پربھانند یوگیشورلو ص ۲۱۰)۱۳۔ الله تین میں تقسیم ہے۔ پرماتما‘ آتما‘ جیواتما۱۴۔ سدھانتم کے ماننے والے کہتے ہیں تلک گانا قرآن سے ثابت ہے ۔چنانچہ اس مذہب کے ماننے والے اپنے مذہب کا چار لکیروں والا نشان لگاتے ہیں(الله کا نشان ص ۱۳)۱۵۔ پیغمبر محمد ﷺ پربودھانندا سوامی آشرم میں (نعوذ بالله)خدمت انجام دیے ہیں۔ سارے پیغمبر آشرم میں خدمت کیے ہیں۔ (انتمہ دیواگرانتھم ص ۳۲۶)۱۶۔ نماز کا معنی یہ ہے کہ مجھے دوسرے جنم کی ضرورت نہیں۔ (کرشنا موسی ص۲۹)۱۷۔ زکوت کا معنی یہ کہ ہم کیوں پیدا ہوئے (کرشنا موسی ص۲۹)۱۹۔ الله پہلی مرتبہ کرشنا کی شکل میں زمین پر آئے اس کے بعد عیسی کے روپ میں زمین پر آئے اب پھر پربھوانندا کے روپ میں زمین پر آئے۔ (ویڈیو)
خلاصہ: سطورِ بالا میں تریتا سدھانتم مذہب کی کتابوں سے جو اقتباسات نقل کیے گئے ہیں ان سے درج ذیل کفریہ باطل عقائد و نظریات مترشح ہوتے ہیں:
۱۔ توحید کے بجائے تثلیث اور تین خداؤں کا ثبوت جو کہ دین اسلام اور تمام انبیا کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ قرآن مجید اور غیر محرف تورات و انجیل اور تمام صحیفوں میں عقیدہ توحید کو بنیادی درجہ دیا گیا ہے دنیا میں آئے سارے پیغمبر اپنی قوموں سے یہی کہتے تھے یا قوم اعبدوا الله ما لکم من الہ غیرہ۔ اسلام شرک ہی نہیں شرک کا شائبہ رکھنے والی باتوں سے مبرا ہے۔
۲۔ حضرات انبیاء کرام کی شان میں گستاخانہ باتیں :جیسے یہ کہنا کہ حضرت موسی علیہ السلام نے کرشن کو خدا سمجھ کر یقین کرلیا۔ نیز یہ کہنا کہ نعوذ بالله تمام انبیاء سوامی پربودھانندا کے آشرم میں خدمت انجام دے چکے ہیں ۔ یا یہ کہنا کہ ہر اہم بات بتانے والا پیغمبر کہلا سکتا ہے۔
۳۔ احادیث شریفہ کا انکار: صاف کہا جارہا ہے کہ احادیث کو بعد کے مسلم علماء نے بنالیا ہے۔ جبکہ احادیث شریفہ وحی ہیں۔ ان کے بغیر دین پر عمل ممکن نہیں۔
۴۔ شان خدا میں گستاخی: مثلاً یہ کہنا کہ خدا انسان کے روپ میں زمین پر آسکتا ہے۔ نیز الله تعالی کو باپ کہنا اور حضرت عیسی علیہ السلام کو بیٹا کہنا یا کہنا کہ الله پہلی مرتبہ کرشنا کی شکل میں زمین پر آئے پھر اس کے بعد عیسی کے روپ میں زمین پر آئے اب پربھونندا کے روپ میں آئے۔
۵ قرآن مجید کا انکار: قرآن مجید کی کسی ایک سورت کا انکا رکرنا یا اسے وحی نہ ماننا کفرہے۔ سدھانتم کی کتابوں میں ایک جگہ یوں آیا ہے: سورہ فاتحہ بندے کی جانب سے صرف دعا ہے الله کی طرف سے نازل شدہ نہیں ہے۔
۶۔ختم نبوت کا انکار:مثلاُ ان کی کتابوں میں ایک جگہ لکھا ہے کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد بھی نبی آسکتا ہے۔
۷۔ نبیٔ آخر الزماں کے بعد بھی وحی کے سلسلے کو ماننا: مثلاً ایک جگہ کہا کہ مستقبل میں تورات انجیل قرآن ان تینوں کتابوں کا مجموعہ ایک کتاب کی شکل میں آسکتا ہے
۔ ۸۔بھگوت گیتا کو بعینہ تورات ماننا۔ ظاہر ہے تورات مستقل خدا کی کتاب ہے ۔
۹۔ قرآنی آیات کی من مانی تفسیر کرنا اور آیات کو اصل مرادسے بالکل منحرف کردینا جیسے بعث بعد الموت والی آیات سے زبردستی پنرجنم کا دعویٰ کرنااور اسکے منکر کو جہنمی قرار دینا ۔ اور اسی طرح قیامت کی آیات کے متعلق یہ کہنا کہ اس کی مراد زمین وآسمان اور ظاہری دنیاکا فناوبرباد ہونا بالکل نہیں ہے بلکہ اسکی مراد انسان کااندرون فنا وبربادہوناھے یعنی انسان کی موت ہی قیامت ہے اور کوئی قیامت نہیں ہے۔
یہ اور اس طرح من گھڑت مذہب کے کفریہ عقائد کی ہلکی سی جھلک ہے اس کی تمام کتابوں کا جائزہ لینے سے اس قسم کے مزید باطل عقائد کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔ علماء کے لیے یہ ایک چیلنج ہے اس سے امت مسلمہ کی حفاظت ضروری ہے بالخصوص آندھرا اور تلنگانہ کے جو علاقے اس فتنے سے متأثر ہورہے ہیں علماء کو چاہیے کہ وہ ان علاقوں کا دورہ کریں۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰