[]
سپریم کورٹ میں تین ججوں سنجیو کھنہ، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس پی بی ورلے کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے ای ڈی سے پوچھا تھا کہ سنجے سنگھ کو اب بھی جیل میں رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ سنجے سنگھ کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ منی لانڈرنگ کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور منی ٹریل کا بھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اس کے باوجود سنجے سنگھ 6 ماہ سے جیل میں ہیں۔
سپریم کورٹ منی لانڈرنگ کیس میں ان کی گرفتاری اور ریمانڈ کو چیلنج کرنے والی سنگھ کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے عآپ رکن پارلیمنٹ کے وکیل کی اس دلیل کو قبول کیا کہ سنجے سنگھ کے قبضے سے کوئی رقم برآمد نہیں ہوئی اور ان کے خلاف 2 کروڑ روپے کی رشوت لینے کے الزامات کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔