[]
قطر، امریکہ اور مصر غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کئی ہفتوں سے درپردہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے منگل کے روز بھی غزہ پٹی میں اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے ’فوری فائر بندی‘ کے مطالبے کے باوجود غزہ میں جنگ کی شدت میں کوئی کمی نظر نہیں آئی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فائر بندی کی قرارداد کی منظوری کے باوجود غزہ کے محصور فلسطینی علاقے میں لڑائی جاری ہے۔ اسرائیلی فورسز نے علاقے کے کم از کم تین بڑے ہسپتالوں کے اردگرد اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس کے جنگی طیاروں نے گزشتہ روز غزہ میں 60 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں سرنگیں، انفراسٹرکچر اور فوجی ڈھانچے شامل ہیں۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ منگل کی صبح 70 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 13 جنوبی شہر رفح کے ارد گرد اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے۔
غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں اس فلسطینی خطے میں اب تک 32414 افراد ہلاک اور 74 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے اپنی فوجی مہم اس وقت شروع کی تھی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملہ کرتے ہوئے تقریباﹰ 1150 اسرائیلیوں کو ہلاک اور 253 کو اغوا کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ کی ایک ماہر نے منگل کے روز جنیوا میں انسانی حقوق کی عالمی کونسل کو بتایا کہ ان کے خیال میں اسرائیل کی سات اکتوبر سے جاری فوجی مہم ”نسل کشی کے مترادف‘‘ ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیزی نے تمام ممالک سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اسرائیل نے جنیوا میں انسانی حقوق کی عالمی کونسل کے اس سیشن میں شرکت نہ کی تاہم اس نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔
جنیوا میں فرانسسکا البانیزی کا مزید کہنا تھا، ”یہ عین میرا فرض ہے کہ میں انسانیت کی بدترین صورتحال کے بارے میں رپورٹ کروں اور اپنے نتائج پیش کروں۔‘‘ انسانی حقوق کی عالمی کونسل کے سامنے پیش کردہ ان کی رپورٹ کا نام ”نسل کشی کی اناٹومی‘‘ رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب جنیوا میں اسرائیل کے سفارتی مشن نے کہا ہےکہ یہ جنگ حماس کے خلاف ہے نہ کہ فلسطینی شہریوں کے خلاف۔
اسرائیل کو ‘سیاسی تنہائی‘ کا سامنا ہے، حماس رہنما
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ کی جنگ میں فائر بندی کے مطالبے کے ایک دن بعد حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے منگل کو ایران کے اپنے ایک دورے کے دوران کہا کہ اسرائیل ”بے مثال سیاسی تنہائی‘‘ کا سامنا کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”اسرائیل سکیورٹی کونسل میں بھی سیاسی تحفظ کھو رہا ہے اور امریکہ بین الاقوامی برادری پر اپنی مرضی مسلط کرنے سے قاصر ہے۔‘‘
سلامتی کونسل کی طرف سے ”رمضان فائر بندی‘‘ کی قرارداد کی منظوری کے فوراً بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ امریکی پوزیشن میں تبدیلی نے جنگ اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا تھا، ”غزہ میں جنگ بندی صرف اسی صورت میں شروع ہو سکتی ہے کہ حماس یرغمالیوں کو رہا کرنا شروع کرے۔‘‘
فائر بندی کے لیے مذاکرات جاری، قطر
دریں اثنا قطر نے منگل کے روز کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ قبل ازیں حماس اور اسرائیل دونوں نے ہی اس تناظر میں پیش رفت نہ ہونے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا تھا۔ قطر، امریکہ اور مصر غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کئی ہفتوں سے درپردہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔