[]
خود کو ‘اسلامی ریاست’ کہنے والے دہشتگرد گروپ داعش کا کہنا ہے کہ اس کے رہنما کی شام میں لڑائی میں موت ہو گئی لیکن یہ نہیں بتایا کہ موت کب ہوئی۔
داعش نے جمعرات کے روز ٹیلی گرام پر شائع ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں بتایا کہ ان کے رہنما ابو حسین القریشی کی شام کے شہر ادلب میں مخالف گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران موت ہو گئی۔ ابوحسین کی موت مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جہادی گروپ حیات التحریر الشام کے ساتھ “براہ راست” جھڑپوں کے دوران ہوئی۔
داعش کے ترجمان ابوحذیفہ الانصاری نے آڈیو پیغام میں کہا، “وہ ان سے لڑتے رہے یہاں تک کے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔” ابو حسین القریشی کی ہلاکت کی خبریں پہلی مرتبہ کئی ماہ قبل سامنے آئی تھیں، جب ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ ترک انٹیلی جنس فورسز نے القریشی کو شام میں ہلاک کر دیا ہے۔
نیا رہنما نامزد
داعش نے ابو حفص الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ نامزد کیا ہے۔ شام اور عراق کے ایک بڑے حصے میں سن 2014 میں اسلامی خلافت کا اعلان کرنے کے بعد سے وہ اس دہشت گرد گروپ کے سربراہ بننے والے پانچویں شخص ہیں۔ گروپ کے پہلے خود ساختہ ”خلیفہ” ابوبکر بغدادی نے سن 2019 میں ادلب میں ایک امریکی آپریشن کے دوران خود کو ہلاک کر لیا تھا۔
بغدادی کے بعد داعش کی قیادت سنبھالنے والے دو رہنما ابو ابراہیم القریشی اور ابو حسن الہاشمی القریشی بالترتیب فروری اور نومبر 2022ء میں مارے گئے تھے۔
خیال رہے کہ داعش نے سن 2014 میں عراق اور شام کے 40 فیصد سے زیادہ علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا اور وہاں اپنی خودساختہ “خلافت” قائم کرلی تھی۔ بعد میں امریکہ کی قیادت میں اس گروپ کے خلاف جنگ کے نتیجے میں سن 2017کے اواخر تک داعش کی خود ساختہ خلافت کا خاتمہ ہو گیا اور اس کے زیر قبضہ علاقے واگزار کرا لیے گئے تھے۔ داعش کے بچ جانے والے روپوش جنگجو اب بھی عراق اور شام کے بعض علاقوں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔