مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لئے مذاکرات ہورہے ہیں۔ پچھلے 15 ماہ کے دوران اسرائیلی حکام نے حماس کے ساتھ ممکنہ معاہدے میں ہر قسم کی رکاوٹیں ڈالیں اور مذاکرات کا عمل ناکام بنایا تاہم دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کا نیا دور اب دوحہ میں جاری ہے۔
اس حوالے سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی فہرست میں شامل 34 افراد کی رہائی کے لیے ایک ممکنہ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ہونے والا ممکنہ معاہدہ غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی اور غزہ میں مستقل جنگ بندی سے مشروط ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے حماس کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب تک حماس نے اس فہرست پر کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔
دوحہ میں جاری ان مذاکرات میں جنگ بندی پر بات چیت ہو رہی ہے لیکن اسرائیلی فریق کی مسلسل ہٹ دھرمی کسی بھی ممکنہ معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔