[]
مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے غزہ سے متعلق امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کو ویٹو کردیا۔
ووٹنگ سے قبل اپنی تقریر میں “واسیلی نیبنزیا” نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کا مسودہ جنگ بندی کے دروازے بند کر دیتا ہے جب کہ اسرائیل کے ہاتھ کھلے چھوڑ دیتا ہے اور غزہ کے لوگوں کی جبری ہجرت کا سبب بنتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا: امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ قرارداد کے مسودے میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل میں روس کے نمائندے نے کہا: “غزہ کو تباہ کرنے کے 6 ماہ بعد امریکہ نے اب جا کر جنگ بندی کی ضرورت محسوس کی ہے۔”
جب کہ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد کے مسودے میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکیوں نے غزہ کے حوالے سے جن مذاکرات میں حصہ لیا ان کا مقصد صرف بعض امور کو موخر کرنا تھا۔
اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے تو غزہ کی صورت حال پر بحث بند ہو جائے گی اور اسرائیل کو ہ کھلی چھوٹ مل جائے گی۔ تاہم سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان نے غزہ پر ایک اور غیر سیاسی قرارداد تیار کر لی ہے جس کی حمایت کی جانی چاہئے۔
چین اور روس کی مخالفت اور ویٹو پاور کے استعمال کی وجہ سے قرار داد پاس نہیں ہوئی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے گیارہ ارکان نے قرار داد کے حق میں، تین نے مخالفت میں جب کہ ایک رکن نے ووٹ میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے آج سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا: “روس اس مسودے میں غزہ میں جنگ بندی کی واضح درخواست نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کرتا ہے۔ علاوہ ازیں اس مسودے میں ماضی کی تمام تحریفات اور ناقابل قبول یک طرفہ شقیں شامل ہیں جو امریکہ دھوکہ بازی کو ظاہر کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی تین بار دوسرے ممالک کی طرف سے پیش کردہ قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے جن میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔