کجریوال کو عدالت سے کوئی راحت نہیں، ای ڈی کی تحویل میں دے دیا گیا 

[]

نئی دہلی: چیف منسٹر دہلی اروندکجریوال کو آج رات دیر گئے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی 6 روزہ تحویل میں دے دیا گیا۔ شہر کی ایک عدالت نے شراب پالیسی اسکام کے سلسلہ میں رات دیر گئے تک کجریوال کے دلائل کی سماعت کی۔

ایجنسی نے عام آدمی پارٹی سربراہ کو 10 روزہ تحویل میں دینے کی درخواست کی تھی۔ تحقیقاتی ایجنسی نے کجریوال کو مبینہ اسکام کا سرغنہ اور کلیدی سازشی قرار دیا۔

اس نے دعویٰ کیا کہ اروندکجریوال ”ساوتھ گروپ“ اور دیگر ملزمین کے درمیان ایک کڑی تھے۔ ملزمین میں سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیہ (گزشتہ سال گرفتار کئے گئے) اور عام آدمی پارٹی کے عہدیدار وجئے نائر بھی شامل تھے۔

ایجنسی کے مطابق مبینہ اسکام کی جملہ آمدنی 600 کروڑ سے زائد تھی، اِس میں ساوتھ گروپ کی جانب سے ادا کئے گئے 100 کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔ ایجنسی نے گزشتہ ہفتہ بھارت راشٹرا سمیتی کی لیڈر کے کویتا کو گرفتار کیا تھا۔

کجریوال نے تمام الزامات کی تردید کی ہے وہ پہلے برسرخدمت چیف منسٹر ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی پارٹی نے یہ باربار دعویٰ کیا ہے کہ ای ڈی نے غیرقانونی طور پر حاصل کی گئی رقم ابھی تک برآمد نہیں کی ہے۔

چیف منسٹر جنہوں نے ایجنسی کے دفتر میں رات گزاری، ان کی پیروی سینئر ایڈوکیٹ ابھیشک منوسنگھوی کریں گے۔ گرفتاری کے بعد سے پہلے ردِعمل میں کجریوال نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میری زندگی قوم کے لئے وقف ہے۔

ان کے اس بیان سے پہلے ان کی بیوی سمیتاکجریوال نے ایکس پر ایک اپیل پوسٹ کی تھی کہ آپ کے چیف منسٹر نے ہمیشہ آپ کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ اندر ہو یا باہر اُن کی زندگی ملک کیلئے وقف ہے۔

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ راست طور پر پالیسی کے نفاذ میں ملوث تھے اور انہوں نے جنوبی گروپ کو فائدہ پہنچایا تھا۔ انہوں نے اس کے بدلہ میں رشوت مانگی تھی۔ کئی بیانات سے اس بات کی توثیق ہوتی ہے۔

ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ عام آدمی پارٹی کے گوا اور پنجاب انتخابات کیلئے 2022 میں رشوت سے حاصل ہونے والی رقم کے 45 کروڑ روپے استعمال کئے گئے تھے۔ کجریوال کے حق 6.8 فیصد ووٹ شیئر سے عام آدمی پارٹی کو قومی پارٹی کا موقف حاصل ہوا۔ ایجنسی نے کہا کہ ہم نے رقم کے ذرائع کا جائزہ لیا ہے۔ گوا میں چار راستوں سے رقم پہنچی تھی۔

عام آدمی پارٹی کے ایک امیدار نے بھی ان الزامات کی توثیق کی ہے، اِس شخص کو نقد رقم ادا کی گئی تھی۔ تحقیقاتی ایجنسی نے کجریوال کو پارٹی کے پس پردہ اصل ذہن قرار دیتے ہوئے اپنے دلائل مکمل کئے تھے اور چیف منسٹر کو عام آدمی پارٹی کے تمام امور کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

راجو نے ای ڈی کے 9 سمنوں کو نظرانداز کرنے پر بھی چیف منسٹر کو نشانہ تنقید بنایا۔ نائر کے رول کے بارے میں ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے کہا کہ وہ کیلاش گہلوت (دہلی کے وزیرٹرانسپورٹ) کو دیے گئے مکان میں مقیم تھے اور ساوتھ گروپ اور عاپ کے درمیان درمیانی شخص کا رول ادا کررہے تھے۔

سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو کجریوال کو گرفتار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ پہلی چیز گرفتاری کی ضرورت ہے۔ گرفتار کرنے کا اختیار ضرورت کے مساوی نہیں ہے۔

محض اس وجہ سے کے آپ کے پاس کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی کو گرفتار کرلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رقم کے ذرائع کا پتہ چلانے کے بارے میں مرکزی ایجنسی کا دعویٰ گرفتاری کی بنیاد نہیں ہوسکتا ہے۔ یہ محض پوچھ تاچھ کی بنیاد ہوسکتا ہے۔

انہوں نے چیف منسٹر کجریوال کی تحویل کیلئے ای ڈی کے دلائل کے بارے میں سوالات کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ میں کس طرح ملوث ہوں۔ آپ کسی قابل یقین وجہ کے بغیر گرفتار نہیں کرسکتے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *