امریکہ اور اسرائیل خطے میں کشیدگی بڑھانا چاہتے ہیں، ایرانی وزیر دفاع

[]

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیردفاع  اور مسلح افواج کے معاون جنرل آشتیانی نے کہا ہے کہ مشرق وسطی کے حالات نہایت پیچیدہ ہیں۔ غزہ میں صہیونی جارحیت کے نتیجے میں 30 ہزار سے زائد شہید اور 70 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت عالمی ممالک اور ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ بعض عرب ممالک کا کردار نہایت ہی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کے ساتھ غزہ میں حملوں کا دائرہ بڑھارہے ہیں۔ غزہ میں جنگی جرائم اور نسل کشی کو روکنے میں اقوام متحدہ اپنے فرائض پر عمل کرنے میں مکمل ناکام ثابت ہوا ہے البتہ دوسری جانب صہیونی حکومت بھی اپنے اہداف کے حصول میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔

وزیردفاع نے صہیونی حکومت کی جانب سے شام پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی جرائم پیشہ حکومت شام میں بنیادی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ یہ بزدلانہ حملے صہیونی حکومت کے اندر شکست کے خوف کی وجہ سے ہورہے ہیں۔

انہوں نے شام میں امریکی فوج کی موجودگی کو غیر قانونی اور شامی خودمختاری کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں امریکی افواج کی موجودگی کی وجہ سے کشیدگی اور بدامنی میں اضافہ ہوا ہے اور لاکھوں شامی شہری بے گھر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح تکفیری دہشت گردوں کے مقابلے میں ایران شام کے ساتھ تھا آج بھی اس کی خودمختاری اور ڈیٹرینس کو برقرار رکھنے کے لئے شام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *