ٹرین فائرنگ واقعہ میں فوت سید سیف الدین کی تدفین

[]

بیدر: گزشتہ دنوں جے پور، ممبئی ایکسپریس میں آر پی ایف کے کانسٹیبل چیتن سنگھ کی فائرنگ میں اے ایس آئی سمیت 4 لوگوں کی موت ہو گئی۔ ان میں موضع حمیلاپور کے سید سیف الدین بھی شامل تھے۔ آج صبح حمیلاپور کی قبرستان میں نماز جنازہ ادا کرنے کے پولیس کی نگرانی میں تدفین عمل میں آئی۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر بیدر کوئند ریڈی، ایس پی بیدر چنابسوانا ایس ایل موجود تھے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے متوفی کیلئے 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا کا اعلان کیا گیا۔ بیدر ضلع انچارج وزیر ایشور کھنڈرے اور بیدر کے رکن اسمبلی رحیم خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرین میں جو واقعہ پیش آیا اس کی وہ مذمت کرتے ہیں اور سید سیف الدین کے افراد خاندان کے غم میں ہم بھی برابر شریک ہیں۔

ہم، چیف منسٹر سدارامیا سے ملاقات کر کے مزید امداد پہنچانے کی کوشش کریں گے۔علحدہ اطلاع کے بموجب کل شب سید سیف الدین کی لاش کرناٹک کے ضلع بیدر کے حمیلہ پور گاؤں میں ان کے آبائی مکان لائی گئی‘ سیف الدین کو ریلوے پروٹکشن فورس کے جوان چیتن سنگھ نے گولی مار کرہلاک کردیا تھا۔ رشتہ داروں نے الزام عائد کیا کہ گولی مارنے سے پہلے مذہب کی بنیاد پر ان کی شناخت کی گئی تھی۔

رات کے آخری پہر 43 سالہ سیف الدین کی لاش کا دیدار کرنے کے بعد جوکولڈ اسٹوریج باکس میں رکھی گئی تھی‘ ان کے عزیز و اقارب صدمہ کا شکار ہوگئے جو اس گھر تک پہنچنے والی تنگ گلیوں میں جمع ہوئے تھے۔ اس خاندان کے ارکان نے بتایا کہ سیف الدین 9 بہن‘بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔

والدین کے گزرجانے کے بعد وہ اپنے بہن‘بھائیوں کے لیے والد جیسے تھے۔انہوں نے 7 ویں جماعت کے بعد تعلیم ترک کردی تھی اور اپنے چچا کی گھڑیوں کی مرمت کی دکان پر کام کرنے لگے تھے۔23 سال پہلے وہ حیدرآباد منتقل ہوگئے تھے۔ سیف الدین کے بردار نسبتی محمد عقیل نے بتایا کہ اگر ان کا آجر جو ان کے ساتھ ٹرین میں سفر کررہاتھا‘حکام کو فوری ان کی تفصیلات سے واقف کرادیتا تو ان کی شناخت کے لیے دو دن درکار نہ ہوتے۔

عقیل نے زور دے کر کہاکہ ملزم نے ہلاک کرنے سے پہلے اپنے نشانوں کو چنا تھا۔اگر اس واقعہ کا ویڈیو نہ ہوتا تو کمپارٹمنٹ کے اندر پیش آنے والے واقعہ پر راز کے پردے پڑے ہوئے رہتے۔ دو کمروں کے آبائی مکان کو لاش لائے جانے پر ان کے بھائی 32 سالہ یوسف الدین اور 24 سالہ یونس الدین زار و قطار رونے لگے۔

یونس الدین حیدرآباد میں سیف الدین کے ساتھ سخت محنت کرتا تھا۔سب سے پہلے ہی اسے ہی حیدرآباد سے فون آیاتھا۔ بعدازاں مجلس کے نامپلی کے رکن اسمبلی جعفر حسین معراج کے ساتھ یونس الدین ممبئی کا سفر کیاتھا اور لاش حاصل کی تھی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *