’5 سال تک کی عمر کا ہر بچہ ایچ ایم پی وی سے متاثر ہوگا‘، وائرس کے تازہ حملہ سے ماہرین طب فکر مند

جن ممالک میں ایچ ایم پی وی کے معاملے درج ہوئے اگر وہاں کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس وائرس کا شکار زیادہ تر 5 سال سے کم عمر کے بچے اور 65 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ ہو رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ایچ ایم پی وی، تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>ایچ ایم پی وی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ایچ ایم پی وی، تصویر سوشل میڈیا

user

چین میں پھیلے ہیومن میٹانیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) دھیرے دھیرے کئی ملکوں میں پھیل چکا ہے۔ دسمبر کے وسط میں چین سے شروع ہونے والا یہ انفیکشن اب تک ہندوستان، ملیشیا، قزاقستان، برطانیہ، امریکہ، یونان اور سنگاپور جیسے ممالک میں لگاتار بچوں کو اپنا ہدف بنا رہا ہے۔ ماہرین طب وائرس کے تازہ حملہ سے فکر مند ہیں، اور اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وائرس کا حملہ بچوں پر زیادہ ہو رہا ہے۔ ماہرین صحت نے انفیکشن کے خطرات کے پیش نظر لوگوں کو خبردار کیا ہے۔ حالانکہ اب تک کی رپورٹس کے مطابق ایچ ایم پی وی زیادہ خطرناک نہیں ہے اور اس کی وجہ سے کسی سنگین بیماری کے پیدا ہونے کا خطرہ بھی کم ہے۔ لیکن انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہے۔ بھلے ہی یہ انفیکشن زیادہ خطرناک نہیں ہے لیکن جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے اس کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

جن ممالک میں ایچ ایم پی وی کے معاملے درج ہوئے اگر وہاں کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس وائرس کا شکار زیادہ تر 5 سال سے کم عمر کے بچے اور 65 سال سے زیادہ کے لوگ ہو رہے ہیں۔ بچے اور بوڑھوں کے علاوہ وہ لوگ بھی اس وائرس کی زد میں آ سکتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہے۔ زیادہ تر ماہرین کا ماننا ہے کہ اس وائرس کا شکار زیادہ تر بچے ہی ہو رہے ہیں۔ اس لیے سبھی والدین کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی اچھے طریقے سے حفاظت کریں۔ چین سے ملی اب تک کی اطلاعات میں بھی یہی بات سامنے آ رہی ہے کہ اس وائرس کے شکار بیشتر بچے ہیں۔

بچوں میں ایچ ایم پی وی کے خطرے کے حوالے سے یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا برطانیہ میں میڈیکل پروفیسر ڈاکٹر پال ہنٹر کا کہنا ہے کہ ’’تقریباً ہر بچے کو 5 سال کی عمر سے قبل کم از کم ایک دفعہ ایچ ایم پی وی کا انفیکشن ہوگا۔ یہی نہیں زندگی میں کئی دفعہ اس انفیکشن کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر پال کے مطابق ممکن ہے کہ آر این اے وائرس میں میوٹیشن (تبدیلی) کی وجہ سے اس بار اس انفیکشن کا زیادہ چرچہ ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ فی الحال اس پر زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ اس دفعہ نئے ’میوٹیشن‘ کا خدشہ ہے اس لیے والدین کو بچوں کے حوالے سے اضافی احتیاط کی ضرورت ہے۔

ایچ ایم پی وی وائرس کی زد میں آ رہے بچوں کے حوالے سے دہلی کے ایک اسپتال میں پلمونولوجسٹ (شعبہ برائے اطفال) ڈاکٹر ویبھو کواترا نے کہا کہ ’’اس سے قبل بھی بچے اس وائرس کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ کئی دفعہ بچوں میں وائرس اور جراثیم کو پتہ لگانے کے لیے کیے جانے والے بائیو فائر ٹیسٹ میں ایچ ایم پی وی پازیٹو آ جاتا ہے۔ آر ایس وی اور ایچ ایم پی وی بچوں میں بہت عام ہیں۔ دونوں ہی سانس کی نلی میں انفیکشن پیدا کرتے ہیں اور یہ دونوں ہی چھوٹے بچوں کو اکثر متاثر کرتے رہتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک سے پانچ سال کی عمر والے بچے کبھی نہ کبھی اس وائرس کی زد میں آتے ہی ہیں کیونکہ یہ بالکل عام کھانسی اور نزلہ کی طرح ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے بچوں کو اسپتال میں بھی داخل کرایا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر بچوں میں یہ انفیکشن ہوتا ہے اور اس کا علم بھی نہیں ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ویبھو نے اس وائرس سے بچاؤ کے متعلق کہا کہ ایچ ایم پی وی کے بہت تیزی سے بڑھنے کی وجہ نئے ’میوٹیشن‘ ہیں۔ فی الحال جس طریقے سے بچوں میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ رہا ہے ایسے میں بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہاتھوں کی صفائی، بھیڑ بھاڑ اور سردی سے بچاؤ جیسے آسان اقدامات ہی کافی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے علاقے میں ایچ ایم پی وی کے معاملے ہیں اور آپ کے بچوں کو کچھ دنوں سے کھانسی، نزلہ اور سانس لینے میں دقت ہو رہی ہو تو اس بارے میں کسی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ گھبرائیں نہیں ایچ ایم پی وی آسانی سے ٹھیک ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *