دیویندر یادو نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جاٹ سماج سے متعلق کانگریس حکومت کے نوٹیفکیشن کو خارج کر دیا تھا کیونکہ مودی حکومت نے اس کی پیروی عدالت میں نہیں کی، نہ ہی وزیر اعلیٰ کیجریوال نے آواز اٹھائی۔
دہلی اسمبلی انتخاب کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی سیاسی بیان بازیاں بہت بڑھ گئی ہیں۔ ایک پارٹی کا دوسری پارٹی پر حملہ اور اسے عوام مخالف بتانے کی ایک ہوڑ بھی شروع ہو گئی ہے۔ اس درمیان ’جاٹ ریزرویشن‘ کو لے کر دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور عآپ کنوینر اروند کیجریوال نے ایک نئی بحث شروع کر دی ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ جاٹ سماج کو او بی سی فہرست میں شامل کیا جائے۔ بی جے پی بھی جاٹ سماج کو اپنی حمایت میں کھینچنے کے لیے پورا زور لگا رہی ہے، لیکن اس درمیان کانگریس صدر دیویندر یادو نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس سے عآپ اور بی جے پی بے نقاب ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
دراصل دیویندر یادو نے یاد دلایا ہے کہ جب مرکز میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت تھی تو اس نے جاٹ سماج کو مرکزی فہرست میں دہلی سمیت ملک کی 9 ریاستوں میں جاٹ ریزرویشن کا راستہ ہموار کیا تھا۔ اس سلسلے میں 4 مارچ 2014 کو نوٹیفکیشن نمبر بی سی-20012/29/2009 جاری کیا گیا تھا۔ اس کے تحت دہلی کے علاوہ بہار، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں جاٹ ریزرویشن کی بات کہی گئی تھی۔
اس نوٹیفکیشن کو بعد میں سپریم کورٹ کے ذریعہ خارج کر دیا گیا تھا۔ اس کے لیے دیویندر یادو نے مرکز کی مودی حکومت اور دہلی کی کیجریوال حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے 17/3/2015 کے فیصلے میں اسے (نوٹیفکیشن کو) خارج کر دیا۔ ایسا اس لیے کیونکہ مرکز کی مودی حکومت نے اس کی پیروی سپریم کورٹ میں نہیں کی۔ نہ ہی دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے اس وقت اس سلسلے میں آواز بلند کی۔ دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ اب جب دہلی میں اسمبلی انتخاب ہونا ہے تو کیجریوال اور مودی حکومت جاٹ سماج کے جذبات سے کھلواڑ کر رہے ہیں، جو انتہائی شرمناک ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔