[]
پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی کے گیانواپی کمپلیکس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے سروے کو روکنے کے لئے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے چیف جسٹس پریتنکر دیواکر نے جمعرات کو انجمن مسجد کمیٹی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اپنے اہم حکم میں کہا کہ سروے پر روک ختم کی جاتی ہے۔
اے ایس آئی سروے کے حوالے سے اے ایس آئی کی جانب سے دیے گئے حلف نامہ کے بارے میں عدالت نے کہا کہ اس حلف نامے کو ماننے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
حلف نامے میں اے ایس آئی نے کہا تھا کہ ان کے سروے سے گیانواپی کیمپس میں ایک انچ کا بھی نقصان نہیں ہوگا۔ ہائی کورٹ نے وارانسی کی نچلی عدالت کے سروے کو درست ماننے کے حکم کو بھی قبول کیا ہے۔
ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اے ایس آئی کے سروے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ اے ایس آئی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ احاطے کی کھدائی کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وارانسی کے ضلع جج نے 21 جولائی کو گیانواپی کیمپس میں اے ایس آئی کے سروے کو منظوری دی تھی، جس کے بعد مسلم فریق نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں اس پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے 27 جولائی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
مسلم فریق نے کہا تھا کہ سروے سے ڈھانچے کو نقصان پہنچے گا۔ جس کے بعد اے ایس آئی کی جانب سے حلف نامہ داخل کیا گیا جس میں کہا گیا کہ سروے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا، جس کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا۔
عدالت کے فیصلے کے بعد گیانواپی کیمپس کا اے ایس آئی سروے کسی بھی وقت شروع کیا جا سکتا ہے۔ ہندو فریق کے وکیل کے مطابق عدالت نے تسلیم کیا ہے کہ سروے کسی بھی مرحلے پر شروع کیا جا سکتا ہے۔