[]
کولکتہ: بی جے پی آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مغربی بنگال کے کسی حلقہ سے اسٹار کرکٹر محمد شامی (سمیع) کو اپنا امیدوار بنانے پر غور کر رہی ہے۔
محمد شامی رانجی ٹرافی میں بنگال کی نمائندگی کرتے ہیں اور ریاست کے لئے گھریلو کرکٹ بھی کھیلتے رہتے ہیں حالانکہ وہ اصل میں اترپردیش سے تعلق رکھتے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے میں چھپی ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی قیادت اس تجویز کے ساتھ محمد شامی سے رجوع ہوچکی ہے اور ان کے جواب کا انتظار کررہی ہے۔ تاہم کرکٹر نے ابھی اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
فی الحال محمد شامی ایک حالیہ سرجری سے صحت یاب ہونے کے لئے آرام کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے فاسٹ بولر کی سرجری کے بعد ان کی جلد صحت یابی کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا تھا۔
محمد شامی ہندوستان کی ون ڈے ورلڈ کپ مہم کے بعد سے کرکٹ سے دور ہیں۔ ورلڈ کپ میں انہوں نے سات میچوں میں 10.70 کی اوسط اور 12.20 کے اسٹرائیک ریٹ سے 24 وکٹیں لے کر ٹیم کو فائنل تک پہنچنے میں مدد کی۔
آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ فائنل میں شکست کے بعد پی ایم مودی نے ڈریسنگ روم میں انفرادی طور پر تمام کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی تھی۔ انہوں نے ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی پر محمد شامی کی تعریف بھی کی اور انہیں گلے لگایا تھا۔
کرکٹ ٹیم کے ڈریسنگ روم کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی۔ بعد میں محمد شامی نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے بھی ملاقات کی تھی۔
اس کے علاوہ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے شامی کے آبائی گاؤں امروہہ میں میں کرکٹ اسٹیڈیم تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بی جے پی کے اعلیٰ ذرائع کے مطابق محمد شامی کو مغربی بنگال میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کا ایک امیدوار بنانے کی تجویز پر غور کیا گیا اور اس سلسلہ میں بات چیت مثبت رہی ہے۔
بی جے پی کے اندرونی حلقوں میں جاری گفت و شنید سے پتہ چلتا ہے کہ محمد شامی کو انتخابی میدان میں اتارنے سے بھگوا پارٹی کو بنگال میں اقلیتی اکثریتی حلقوں میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بی جے پی ذرائع کے مطابق بنیادی توجہ محمد شامی کو بشیرہاٹ لوک سبھا حلقہ سے کھڑا کرنا ہے۔ اسی حلقہ میں سندیش کھلی گاؤں ہے جو تشدد کے واقعات کے بعد شہ سرخیوں میں رہا ہے۔