[]
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے حال میں واضح کیا کہ راشن کارڈس کا مقصد عوامی نظام تقسیم کے تحت صرف ضروری اشیاء کے حصول کے لئے ہے اور اس کا پتا یا مکان کے ثبوت کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔
جسٹس چندرا دھاری سنگھ نے راشن کارڈس پر پتہ کی تفصیلات کی تصدیق کے لئے میکانیزم کے فقدان کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان کا استعمال شہریوں کو واجبی قیمتوں پر غذائی اجناس کی تقسیم یقینی بنانے تک محدود ہے۔
یہ حکم، کٹ پتلی کالونی کے کئی میکنوں کی جانب سے داخل کی گئی عرضیوں کی سماعت کے دوران سامنے آیا جنہوں نے اپنے موجودہ عارضی مکانات کے بدلے متبادل مکانات کی گذارش کی۔
دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ڈی ڈی اے) کی جانب سے باز آبادکاری کے عمل میں پتہ کے ثبوت کے طور پر راشن کارڈس پرانحصار کے باوجود عدالت نے اس عمل کو مرکزی حکومت کی ہدایت اور راشن کارڈس کے اصل مقصد کے مطابق نہیں پایا۔
جسٹس سنگھ نے مرکزی وزارت برائے امور صارفین کے 2015 کے گزٹ اعلامیہ کا حوالہ دیا جس میں راشن کارڈس کو شناختی یا رہائشی ثبوت کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف خصوصی طور پر انتباہ دیا گیا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ راشن کارڈس کو غذا کی تقسیم کے لئے تیار کیا گیا ناکہ شناختی یا پتہ کی تصدیق کے لئے۔