[]
حیدرآباد: صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہاہے کہ مجلس سارے ملک کے غریب عوام، مظلومین، دلتوں، مسلمانوں اور اقلیتوں کی بے باک آواز ہے اور پارلیمانی حلقہ حیدرآباد ہماری ایک شناخت اور پہچان ہے جس سے سارے ملک کے مسلمانوں کی توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں اور ان توقعات وامیدوں کو پورا کرنے کیلئے مجوزہ پارلیمانی انتخابات میں مجلسی امیدوار(بیرسٹر اویسی) کو بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی سے ہمکنار کرنا ضروری ہے۔
بیرسٹر اسد الدین اویسی آج پارٹی ہیڈ کوارٹر دارالسلام میں مجلس اتحاد المسلمین کے66 ویں یوم تاسیس کے ضمن میں ایک جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ قبل ازیں صدر مجلس نے احاطہ دارالسلام میں نعروں کی گونج میں پارٹی پرچم لہرایا۔
صدر مجلس نے 66 سال قبل1958 میں فخر ملت مولانا عبدالواحد اویسی کی جانب سے اس وقت مجلس اتحاد المسلمین کا احیاء عمل میں لایا جبکہ مسلمان پولیس ایکشن کے بعد خوف و ڈر کے ماحول میں زندگی گزار رہے تھے۔
اس کے باوجود عبدالواحد اویسی نے اپنے رفقاء کے ساتھ مجلس کے سیاسی سفر کا آغاز کیااور ہندوستان کے آئین کی روشنی میں مجلس کے دستور کو مدون کیا۔بعدازاں عبدالوحد اویسی نے دارالسلام جو حکومت کے قبضہ میں تھا، کا میاب قانونی جدوجہد کے ذریعہ حاصل کیااور حکومت سے اس کاکرایہ بھی وصول کیا۔
عبدالواحد اویسی نے پیشین گوئی کی کہ مستقبل میں مجلس ارکان، اسمبلی وپارلیمنٹ کے ایوان میں مسلمانوں کے مسائل کے حل لئے اپنی آواز بلند کریں گے۔ صدر مجلس نے فخر ملت عبدالواحد اویسی اور ان کے مرحوم ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جن کی جدوجہد سے آج مجلس اس مقام پر پہنچی ہے۔
بیرسٹر اویسی نے مجلس کے سفر کو مزید آگے بڑھانے کیلئے سالار ملت سلطان صلاح الدین اویسی کی دور اندیش قیادت کو خراج ادا کرتے ہوئے کہا کہ جس کی وجہ سے آج ملت کے نونہالوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے انجینئرنگ، میڈیکل اور دیگر تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا اور بھارت کی سیاست میں مجلس کو منفرد مقام پر پہنچاتے ہوئے مرکز سیاسی کا قیام عمل میں لایا۔
اس وقت لوگ ان کا مذاق اڑانے لگے۔ لیکن سالارملت نے اپنے عزم وحوصولوں کے ساتھ اپنے سفر کو جاری رکھا۔ انہوں نے سمجھ لیا تھا کہ بھارت کی سیاست میں حصہ لے کر ہی ہم اپنے مسائل کو حل کروانے کے ساتھ ساتھ ناانصافیوں اور حق تلفی کے خلاف آواز بلند کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ ان بزرگوں کی جدوجہد آج رنگ لائی ہے۔
صدر مجلس نے کہا کہ 66سال کے دوران مولانا عبدالواحد اویسی، مولوی اسماعیل اور سالارملت سلطان صلاح الدین اویسی کو کئی بار جیلوں کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔ اور انہوں نے اس وقت حکمراونں کے ساتھ مقابلہ کیا۔ اس کے باوجود ان بزرگوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی جدوجہد کو جاری رکھا۔
انہوں نے سی اے اے، این پی آر، این آر سی اور یو سی سی قانون کے نفاذ کو اقلیتوں، دلتوں اور دیگر کمزور طبقات کیلئے خطرناک قرار دیا۔ جس کا اصل مقصد مسلمانوں کی شناخت کو ختم کرنا ہے۔ اس قانون کے تحت آپ اور آپ کے آباواجداد کے پیدائشی ثبوت کو طلب کیا جارہا ہے۔ بصورت دیگر مشتبہ شہریوں کے زمرہ میں شامل کرتے ہوئے ہراساں کیا جائے گا۔
اس قانون کے خلاف ہم نے پارلیمنٹ میں آواز بلند کی اور اس قانون کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ہم نے اس کی کاپیاں پھاڑدیں۔ چنانچہ بی جے پی اور آر ایس ایس چاہتی ہے کہ حیدرآباد سے مجلس کا امیدوار پارلیمنٹ انتخابات میں جیت نہ سکے۔
کیونکہ مجلس، پارلیمنٹ میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے ناپاک عزائم کیخلاف آواز بلند کرتی ہے۔ صدر مجلس نے اتراکھنڈ میں نافذ کئے گئے یونیفارم سیول کوڈ کی بھی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کے مذہبی شناخت کو ختم کرنے اور مسلمانوں کو اپنے مذہب سے دور کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔
بعض کم عقل مسلمان اس قانون کی تائید کررہے۔ صدر مجلس نے مخالفین مجلس کو انتباہ دیا کہ وہ مجلس کے خلاف سرگرمیوں سے بازر رہیں۔ بالخصوص جو دولتمند مخالفین ہیں وہ اپنے بزنس کیلئے تیار کردہ پراڈکٹس کو مجلس کے خلاف استعمال نہ کریں۔ اگر ہم تمہارے پراڈکٹس کے پیچھے پڑجائیں تو اس کا انجام بہت برُا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں تین طلاق، یو اے پی اے قانون اور بابری مسجد کی شہادت کے خلاف آواز بلند کی اور پارلیمنٹ اجلاس کے آخری دن بابری مسجد زندہ باد کے نعرہ بلند کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے کارپوریٹرس صدور معتمدین وسرگرم کارکن آئندہ50 دن کیلئے رات دن اپنے آپ کو وقف کردیں اور پرانا شہر میں سرجیکل اسٹرائیک کرنے، بلڈوزکلچر لانے کی دھمکیاں دینے والوں کو شرمناک شکست سے دوچار کرنے کیلئے تیار رہیں۔
صدر مجلس نے پرانا شہر میں میٹرو ریل لانے اور 7مارچ کو فلک نما پر تعمیری کام کا آعاز سے متعلق چیف منسٹر کے پیشکش کو قبول کرتے ہوئے کہاکہ ہم ترقیاتی اقدامات بشمول موسیٰ ندی پراجیکٹ کاآغاز کی تائید اور اس کی تکمیل میں بھر پور تعاون کرنے تیار ہیں۔
صدر مجلس نے کہا کہ پارلیمنٹ انتخابات بہت قریب ہیں۔ اس دوران ماہ رمضان بھی شروع ہوجائے گا ہمیں رمضان کی عبادتوں کے ساتھ ساتھ انتخابی مہم میں کس طرح حصہ لینا ہے اس کیلئے ہم ایک پلان تیار کررہے ہیں۔
اس پر عمل کرتے ہوئے حیدرآبادحلقہ سے انشاء اللہ کامیابی حاصل کریں گے اور مودی کو تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنے سے روکنے میں کامیاب ہوں گے۔
قبل ازیں معتمد معمومی سیداحمد پاشاہ قادری سابق ایم ایل اے نے اپنی تقریر میں تنظیم کے 66 سالہ سفر پر روشنی ڈالی۔ مجلس ارکان اسمبلی جعفر حسین معراج، احمد بن عبداللہ بلعلہ، محمد ماجد حسین، کوثر محی الدین، محمد مبین اور ریاض الحسن آفندی نے بھی خطاب کیا۔ مولاناعبدالعلیم کی قرات سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ شفیع قادری نے نعت سنائی۔