[]
مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غاصب صیہونی فوج کی آپریشن برانچ کے سابق سربراہ “اسرائیل زیو” نے اعتراف کیا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ بہت ذہین انسان ہیں۔ فوجی حکام کو اسے کسی بھی طرح کم نہیں سمجھنا چاہیے۔
صیہونی حکومت کی ریزرو آرمی کے میجر جنرل نے ٹی وی چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں مزید کہا کہ سید حسن نصر اللہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسرائیل میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان کے اس نظریہ کی حقیقت ہے کہ اسرائیل کو مکڑیوں کا گھر قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ نصراللہ ہر صبح ہمارے اخبارات پڑھتے ہیں اور ہماری خبروں پر نظر کرتے ہیں۔ وہ ہمیں ٹی وی پر بات کرتے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اسرائیل ٹوٹ رہا ہے اور اس کی اندرونی تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔
جنرل زیو نے مزید کہا کہ حسن نصراللہ جانتے ہیں کہ انہیں جنگ شروع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نصراللہ کا یہ عمل دراصل کابینہ کی توہین اور اسرائیلیوں کو نیچا دکھانے اور اپنی کمزوری ظاہر کرنے کے لیے اکسانا ہے۔ ہم ایک بڑے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی بھی اقدام تناؤ میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، یہاں تک کہ ہمارے ہاتھ سیاسی طور پر بندھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم سے کہا کہ وہ عدالتی اصلاحات کو روک دیں تاکہ صورتحال قابو سے باہر ہونے سے قبل مقبوضہ علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکا جا سکے۔
زیو نے نیتن یاہو سے کہا کہ “آپ ہر چیز اور ہر جگہ اور ہماری سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔”
صیہونی حلقوں کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت کی کابینہ کا حالیہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ فوج کی طرف سے سرحدی علاقے میں حزب اللہ کے خیمے کو طاقت کے بل بوتے پر تباہ کرنے کی کارروائی شمالی سرحدوں میں تصادم کا باعث بن سکتی ہے۔
صیہونی آرمی ریڈیو کے ملٹری رپورٹر نے زور دے کر کہا کہ فوج اور سیکورٹی سروسز کی تجویز کردہ سفارشات اور ہدایات کے ساتھ نیتن یاہو کی معاہدے سے موافقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ نیتن یاہو عدالتی اصلاحات سے عوامی توجہ ہٹانے کے لئے شمالی سرحدوں پر فوجی نقل و حرکت اور تنازعات کے حوالے سے مستقبل میں ممکنہ الزامات کا جواب دے رہے ہیں۔