[]
واشنگٹن: امریکہ کا 5 دہائیوں سے زائد عرصے بعد چاند پر پہنچنے والا پہلا مشن قبل از وقت ختم ہوگیا ہے۔ امریکا کی ایک نجی کمپنی انٹئیوٹیو مشینز (آئی ایم) کا یہ مشن 5 دن قبل چاند پر پہنچا تھا۔
مگر اوڈیسیئس نامی لینڈر نے پہلو کے بل چاند کی سطح پر لینڈنگ کی جس کے باعث اس مشن کو 5 دن بعد ہی ختم کرنا پڑا۔ ناسا نے اس مشن کے لیے امریکی کمپنی سے اشتراک کیا تھا اور مشن مختصر ہونے کے باعث زیادہ سائنسی ڈیٹا اکٹھا نہیں ہوسکا۔ اس مشن کو چاند پر 7 سے 10 دن تک کام کرنا تھا۔
مشن ختم ہونے کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب یہ معلوم ہوا کہ انسانی غلطی کے نتیجے میں لینڈر نے پہلو کے لینڈنگ کی تھی۔ آئی ایم کے عہدیداران نے بتایا کہ فلوریڈا سے مشن کی پرواز سے قبل وقت اور اخراجات بچانے کے لیے پری لانچ ٹیسٹ فائرنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے باعث لینڈنگ ٹھیک نہیں ہوسکی۔
پری لانچ ٹیسٹ میں لیزر سسٹم کو استعمال کیا جانا تھا مگر اس کی آزمائش نہیں کی گئی جس کے باعث ماہرین لیزر سیفٹی سوئچ کو ان لاک کرنا بھول گئے۔
اس سیفٹی سوئچ کو ہاتھ سے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس غلطی کا انکشاف لینڈنگ سے چند گھنٹے قبل ہوا، جس کے باعث ماہرین نے تجرباتی طریقہ کار استعمال کیا تاکہ لینڈر کو کریش لینڈنگ سے بچایا جاسکے۔
پہلو کے بل لینڈنگ سے لینڈر کے سولر پینلز تک سورج کی روشنی کم پہنچی جس کے باعث اس کے آپریشنز متاثر ہوئے۔
خیال رہے کہ امریکی کمپنی کا مشن 15 فروری کو فلوریڈا سے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے تیار کردہ فالکن 9 راکٹ کے ذریعے روانہ ہوا تھا۔
اس مشن نے اڑان بھرنے کے بعد زمین سے چاند تک 384،400 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔
امریکی کمپنی کے مشن نے چاند پر کامیاب لینڈنگ کرکے نئی تاریخ رقم کی کیونکہ یہ پہلی بار تھا جب کسی نجی کمپنی کا مشن چاند پر پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
واضح رہے کہ آخری بار 1972 میں اپولو مشن کے دوران امریکی خلائی جہاز چاند کی سطح پر اترا تھا۔
اب تک صرف امریکا، روس، چین، بھارت اور جاپان ہی چاند پر اپنے مشن اتارنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔