تہران ائیرپورٹ پر خاتون کی جانب سے بدتمیزی کا واقعہ اور اسرائیل نواز میڈیا کی غلط بیانی

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، تہران کے مہرآباد ائیرپورٹ پر خاتون کے غلط رویے اور مسافرین کے ساتھ بدتمیزی کی وجہ سے ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ خطے کے صہیونی حکومت نواز میڈیا کو ایران میں پیش آنے والے ہر واقعے پر بات کا بتنگڑ بنانے کی عادت ہے۔ گذشتہ دنوں پیش آنے والے واقعے کو بھی رزد صحافت کے علمبردار میڈیا نے غلط رخ دے کر رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

صہیونی حکومت نواز میڈیا نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ویڈیوز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی شخصیت نے خاتون کو حجاب کے حوالے سے ہراساں کیا جس پر خاتون نے مذہبی شخصیت کی “پگڑی” اتار کر اپنے سر پر رکھا۔ 

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون مذہبی شخصیت کے بارے میں سخت جملے بولتی ہے اور اس کے بعد ائیرپورٹ پر اپنے شوہر کو تلاش کرتی ہے۔

رپورٹ میں نامعلوم ویڈیوز کا حوالے سے بے بنیاد خبر بنانے کے بعد روایتی انداز میں حالیہ واقعہ کو ماضی کے واقعات کے ساتھ ملاکر اپنے زاویہ نگاہ سے بیان اور ایران کے اسلامی نظام کے خلاف تبصرہ کیا گیا ہے۔

پروپیگنڈا عناصر اور دشمن نواز میڈیا کی جانب سے واقعے کو حقائق سے ہٹ کر رپورٹ کرنے کے بعد ائیرپورٹ انتظامیہ نے اصلی ویڈیو جاری کردی ہے۔ 

ویڈیو کے مطابق ایک خاتون کسی مرد کے ساتھ ائیرپورٹ کے ویٹنگ روم میں داخل ہوتی ہے اور ایک عالم دین کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ جاتی ہے۔ عالم دین کسی قسم کے اعتراض کے بغیر جگہ دیتے ہیں۔ خاتون سیٹ پر موجود پانی کے بوتل کو پاوں مارتی ہے۔ عالم دین خاتون کی طرف کوئی توجہ کیے بغیر اپنے کام میں مصروف ہوتے ہیں۔ اس دوران خاتون ہاتھوں سے اشارے سے عالم دین کو کچھ کہتی ہے۔

صہیونی حکومت نواز میڈیا کے دعوے کے برعکس کچھ دیر بعد عالم دین کسی قسم کے ردعمل کا اظہار کیے بغیر اپنی جگہ سے اٹھ جاتے ہیں اور دوسری طرف چلے جاتے ہیں۔ عالم دین کے جانے کے بعد خاتون کے ساتھ آنے والا مرد خاتون کے نزدیک آتا ہے۔ اتنے میں دونوں کے درمیان تکرار ہوتی ہے اور مرد خاتون کو ایک تھپڑ بھی مارتا ہے۔

ویڈیو کے اگلے حصے میں عالم دین کھڑے ہوکر دوسری طرف جارہے ہیں اتنے میں وہی خاتون بدتمیزی کرتے ہوئے عمامہ اتارتی ہے اور دوپٹہ بناکر سر پر رکھتی ہے۔ خاتون کی اس بدتمیزی کے باوجود عالم دین کچھ ردعمل کا اظہار کیے بغیر سیٹ پر بیٹھ جاتے ہیں۔

واقعے کے متاثرین نے ائیرپورٹ انتظامیہ کے پاس خاتون کی شکایت کردی جس کے بعد دوسروں کی توہین اور نقص امن کی وجہ سے ائیرپورٹ انتظامیہ نے خاتون کو گرفتار کیا۔ تفتیش کے بعد شکایت کنندگان نے خاتون کو معاف کردیا اور معاملہ ختم ہوگیا۔

ویڈیو سے واضح ہوتا ہے کہ واقعے کا نہ حجاب سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی عالم دین نے اس خاتون کو حجاب کے بارے میں کوئی تذکر دیا ہے لیکن امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی کے حصول میں کوشاں میڈیا نے حجاب کے ساتھ ملادیا تاکہ حجاب جیسے اسلامی اقدار کے خلاف جاری عالمی استکبار کے ناپاک منصوبوں میں اپنا حصہ ڈال سکے۔

انسانی حقوق اور آزادی کا نعرہ لگانے والے صہیونی حکومت نواز ذرائع ابلاغ کو فلسطین میں نہتے شہریوں پر ہونے والے صہیونی مظالم نظر نہیں آتے ہیں۔ البتہ غزہ میں معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر خاموش رہنا ان کی مجبوری بھی ہے کیونکہ امریکہ اور صہیونی حکومت کی حمایت کی وجہ سے ان کی حکومتیں قائم ہیں۔ عوامی سطح پر مقبولیت نہ ہونے کی وجہ استکباری طاقتوں کا سہارا لینا ان کی مجبوری ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *