چین میں ایچ ایم پی وی متاثرہ مریضوں کی بڑھتی تعداد سے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) فکر میں مبتلا ہو گیا ہے، اس نے چین سے ایچ ایم پی وی کی پوری جانکاری مانگی ہے۔
کورونا کے بعد پھر ایک وائرس نے چین میں قہر برپا کر دیا ہے اور دیگر ممالک بھی فکر میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ اس مرتبہ ’ہیومن میٹانیومووائرس‘ (ایچ ایم پی وی) دنیا کو خوفزدہ کر رہا ہے جو کہ بچوں میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ چین میں بگڑ رہے حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 10 دنوں میں ایچ ایم پی وی پازیٹو معاملے 529 فیصد بڑھ گئے ہیں۔ بچوں میں تیزی سے بڑھتے اس معاملے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ووہان شہر میں اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کچھ میڈیا رپورٹس بتا رہے ہیں کہ چین میں ایک با رپھر اسپتال اور شمشان گھاٹ بھرے ہوئے ہیں۔ حالانکہ ڈاکٹرس ایچ ایم پی وی وائرس کو خطرناک نہیں بتا رہے ہیں۔ پھر بھی چین میں جس طرح کے حالات پیدا ہو رہے ہیں، وہ فکر انگیز ہیں۔ وہاں اینٹی وائرل دواؤں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ اینٹی وائرل دواؤں کی کالابازاری بھی شروع ہو گئی ہے۔ حالات کچھ ایسے ہیں کہ یہ دوائیں 41 ڈالر تک میں فروخت ہو رہی ہیں۔ وائرس کے بڑھتے معاملوں اور چین کی حالت سے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی فکر میں مبتلا ہو گیا ہے۔ اس نے چین سے ایچ ایم پی وی کی مکمل جانکاری طلب کی ہے۔ چین اب تک اس وائرس سے جڑی جانکاریوں کو چھپاتا رہا ہے۔
چین میں تیزی کے ساتھ بڑھ رہے معاملوں نے دنیا کے کئی ممالک کو اس لیے فکر مند کر دیا ہے کیونکہ وہاں بھی اب تک ایچ ایم پی وی کے کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ہندوستان، ملیشیا، جاپان، قزاقستان میں کئی بچے اس وائرس کی زد میں ہیں اور برطانیہ میں بھی یہ انفیکشن پھیل رہا ہے۔ اس چینی وائرس نے اسپین میں بھی کہرام مچایا ہوا ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپین میں اسپالوں کے باہر مریضوں کی طویل قطار دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اسپین کے ایلیکانٹے میں 600 سے زیادہ ’انفلوئنزا اے‘ کے کیسز ملے ہیں۔ ہندوستان کی بات کریں تو اب تک 10 بچوں میں ایچ ایم پی وی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ کئی ریاستوں نے اس معاملے میں ایڈوائزری بھی جاری کر دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔