[]
اسلام آباد: پاکستان کے ایک سینئر عہدیدار نے ہفتہ کے دن الزام عائد کیاکہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس حالیہ الیکشن میں دھاندلیوں میں ملوث ہیں۔ اس نے ساری غلطیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔
راولپنڈی کے سابق کمشنرلیاقت چھٹہ کے ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے جب جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی نے مبینہ رگنگ اور 8 فروری کے الیکشن میں اس کا خط اعتماد چرانے کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع کردیا ہے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات چیت میں لیاقت علی چھٹہ نے کہا کہ ان امیدواروں کو جو الیکشن ہار رہے تھے جتادیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ان ساری گڑبڑیوں کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور آپ کو بتاتا ہوں کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس بھی پوری طرح ملوث ہیں۔ اخبارڈان نے یہ اطلاع دی۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے انتخابی نتائج میں الٹ پھیر کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدے سے ا ستعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے سے ان کی نیند اڑگئی تھی۔ میں نے جو ناانصافی کی اس کی سزا اسے ملنی چاہئیے۔اسی کے ساتھ اس ناانصافی میں ملوث دیگر افراد کو بھی سزا دی جانی چاہئیے۔
سابق بیوروکریٹ نے کہا کہ ان پر اتنادباؤ تھا کہ انہیں خودکشی کرلینے کا خیال آرہا تھا لیکن انہوں نے موجودہ معاملات عوام کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ساری دفترشاہی سے میری گذارش ہے کہ ان سیاستدانوں کیلئے کچھ بھی گڑبڑیاں نہ کریں۔
اسی دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف لیاقت علی چھٹہ کے الزامات کو پوری قوت سے مستردکردیا تاہم اس نے کہا کہ معاملہ کی تحقیقات ہوں گی۔
قبل ازیں پنجاب کے نگراں وزیراطلاعات عامرعلی نے بھی الیکشن نتائج میں الٹ پھیر کے الزامات کو مستردکردیا۔ جیونیوز سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ لیاقت علی چھٹہ نے کوئی ثبوت نہیں دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کمشنر 13مارچ کوریٹائرہونے والا ہے۔ میرے خیال میں وہ ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی کیرئیر شروع کرناچاہتا ہے۔ پی ٹی آئی کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام فضل اور دیگر جماعتوں نے بھی الیکشن میں دھاندلیوں کی شکایت کی ہے۔