ہم لوگ صرف اپنی دفاعی ٹریننگ کی وجہ سے زندہ رہ سکے

[]

ترواننتا پورم: حکومت ِ قطر کی جانب سے رہا کیے گئے ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق ملازمین میں شامل ایک راگیش گوپا کمار نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ وہ لوگ صرف اپنی ڈیفنس ٹریننگ کی وجہ سے جیل میں اتنے دن زندہ رہ سکے۔

گھر واپس ہونے پر ممنونیت اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے اپنی رہائی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور حکومت ِ ہند سے اظہارِ تشکر کیا۔ گوپا کمار نے کہا کہ زندہ بچ جانے پر اور گھر واپس ہونے پر بے حد خوشی ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جیل اور حراست انتہائی خوفناک چیز ہے۔

وہ اور ان کے ساتھی دفاعی افواج میں ٹریننگ حاصل کرنے کی وجہ سے ہی زندہ بچ سکے۔ وہ اور ان کے دیگر 7 ساتھی پیر کے روز واپس ہوئے۔ بحریہ کے سابق ارکانِ عملہ کو قطر کی ایک عدالت نے تقریباً ساڑھے تین ماہ قبل سزائے موت سنائی تھی۔

بعد ازاں اس سزا میں تخفیف کرتے ہوئے اسے مختلف میعادوں کی سزائے قید میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ گوپا کمار نیوی میں پیٹی آفیسر کے عہدہ پر فائز تھے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ 2017ء میں ریٹائر ہوگئے تھے اور بعد ازاں کمیونکیشنس انسٹرکٹر کی حیثیت سے عمان ڈیفنس ٹریننگ کمپنی میں شامل ہوئے تھے۔

وہ کیرالا کے دارالحکومت سے 16 کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع مضافاتی علاقہ بلرام پورم میں رہتے ہیں۔ ان کے دورِ حراست میں جب بھی کوئی ان سے یہ سوال کرتا کہ ان کے خاندان کی کیا حالت ہے، تو وہ ان سے کہتے کہ ایسی صورتِ حال کا تصور کریں جہاں ایک شوہر اپنی بیوی سے روزانہ دن میں کم از کم 5 مرتبہ بات کرتا ہو، تاہم اس نے اچانک اسے فون کرنا بند کردیا ہو۔ بحریہ کے سابق عہدیدار نے اپنی رہائی کو اپنے ارکانِ خاندان کی دعاؤں اور مرکزی حکومت کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا۔

انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تعریفوں کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہاکہ محض ان کی شخصی مداخلت کے سبب ان کی رہائی ممکن ہوسکی۔ گوپا کمار نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی پُرامید تھے کہ اگر مودی جی مداخلت کریں تو ایک نہ ایک دن وہ لوگ جیل سے باہر ہوں گے تاہم یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا۔ انھوں نے مرکزی حکومت سے ممنونیت کا اظہار کیا کہ اس نے محروس سابق عہدیداروں کے خاندانوں کو قطر لانے کے انتظامات کیے۔

انھوں نے کہا کہ ہر ہندوستانی کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر کسی بیرونی ملک میں کوئی ہندوستانی مشکل میں گرفتار ہو اور وہ بے قصور ہو اور اگر ہمارے وزیر اعظم کو اس کا یقین ہو تو وہ اس کی مدد کے لیے آئیں گے چاہے وہ ایک شخص ہی کیوں نہ ہو۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *