[]
مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ اسلامی جمہوری ایران کی اہم ترین خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ مغربی ایشیا کے بحران زدہ خطے میں عوام کو سیکورٹی اور تحفظ حاصل ہے۔
2001 کے بعد مغربی ایشیا میں سیکورٹی صورتحال مخدوش ہوگئی ہے جوکہ 2011 سے 2017 تک تکفیری گروہ داعش کے وجود میں آنے کے بعد مزید شدت اختیار کرگئی۔ اس عرصے میں ایران میں سیکورٹی کی صورتحال اطمینان بخش رہی۔ اس کی بنیادی وجہ دفاعی اور سیکورٹی شعبوں میں ملک کی ترقی اور کامیابی تھی۔
دفاعی شعبے میں ایران کی ترقی کو واضح انداز میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ آج ایران دفاعی لحاظ سے دنیا کی تیرہویں طاقت، جوہری توانائی اور یورنیم کی افزودگی میں چودہویں ، ڈرون ٹیکنالوجی میں پانچویں اور زیرسمندر دفاعی آلات تیار کرنے ولا دسواں ملک ہے۔
1۔ فضائی شعبے میں کامیابیاں
مختلف اقسام کے جہاز اور جنگی طیارے مثلا صاعقہ، آذرخش، مشاق طیارے مثلا پرستو، درنا، سیمرغ، تندر اور فضائی تحقیقاتی شعبے میں خودکفیل ہوگیا ہے۔ بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیارے مثلا شاہد، شباویز اور ہیلی کاپٹر وغیرہ بنانے میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
2۔ میزائل ٹیکنالوجی
اسلامی جمہوری ایران متعدد انواع و اقسام کے میزائل بناچکا ہے جس میں سجیل، عماد، قدر، خرمشہر، قیام، ذوالفقار، فاتح، خلیج فارس وغیرہ شامل ہیں جبکہ زمین سے زمین یا سمندر میں مارکرنے والے میزائلوں کی ٹیکنالوجی میں پیشرفت بھی قابل رشک ہے۔ گذشتہ سالوں میں ایران نے ہائپرسونک میزائل کی رونمائی کی ہے جس کی رفتار آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہے اسی لئے اس کو فضا میں تباہ کرنا تقریبا ناممکن ہے۔
ایران کی میزائل کے شعبے میں ترقی صرف بلیسٹک اور طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائلوں تک محدود نہیں بلکہ دفاعی صنعت میں بھی ترقی کی ہے جس سے ملکی سرحدیں محفوظ ہوگئی ہیں۔ اس وقت ایران کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو ملکی سطح پر تیارکردہ اپنا دفاعی نظام رکھتا ہے۔ روسی دفاعی نظام ایس 300 کے ماڈل کے طرز پر تیارکردہ باور 373 اس کی بہترین مثال ہے بلکہ باور 373 زیادہ ایڈوانس ہے۔ اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے ملکی ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کی جاتی ہے۔
علاوہ سوم خرداد بھی دفاعی نظام کا اہم حصہ ہے جس کی مدد سے ایران نے چار سال پہلے امریکی انتہائی جدید اور ترقی یافتہ ڈرون گلوبل ہاک کو تباہ کیا تھا۔
صہیونی دفاعی نظام کے ادارے کے سابق سربراہ یوزی رابن نے 2015 میں امریکہ میں دفاعی اور ایٹمی ہتھیاروں پر کنٹرول اور حکمت عملی کے موضوع پر سیمینار کے دوران اعتراف کیا تھا کہ ایران نے میزائل اور دفاعی شعبے میں بہت زیادہ ترقی کی ہے۔
قابل غور نکتہ یہ ہے کہ میزائل کے شعبے میں ایران کی ترقی سے دشمن کی نیندیں اڑ گئی ہیں اسی وجہ ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کا شعبہ حالیہ چند سالوں کے دوران دشمن کی نگاہوں کا مرکز رہا ہے اور ایٹمی معاملات پر مذاکرات پر زیادہ زور دیا جارہا ہے۔ رہبر معظم نے ان حالات میں کہا ہے کہ کوئی بھی عاقل اپنی دفاعی طاقت کو نظرانداز نہیں کرتا ہے اسی لئے ہمیں اپنی دفاعی طاقت میں مسلسل اضافے کی ضرورت ہے۔
3۔ بحری شعبے میں ترقی
سمندری ٹیکنالوجی کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے ڈسٹرائر کنسٹرکشن کی ٹیکنالوجی حاصل کی ہے اور نے جماران، سہند اور دنا سمیت کئی ملکی ساختہ تباہ کن آبدوزوں کی نقاب کشائی کی ہے۔ آبدوز ڈسٹرائرز کی تیاری کے ساتھ ساتھ ہوائی جہاز، میرین ڈیزل انجن، ٹارپیڈو وغیرہ بھی آج ایرانی بحریہ تیار کرتی ہے۔ ان ذمہ داریوں کے علاوہ تیل کے جہازوں کی حفاظت اور رہنمائی کے لئے بھی بحریہ کے پاس عالمی سطح پر فعال جہاز موجود ہیں جو بحری جہازوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔
آبدوزوں کی صنعت میں سب میرین بنانے والا 10واں ملک اور مختلف قسم کے بحری جہازوں اور فریگیٹس کی مرمت، ہیورگرافٹس، اسپیڈ بوٹس اور فلائنگ بوٹس، آرمر اور ٹینک، ہر قسم کے سازوسامان اور ہلکے، نیم بھاری اور بھاری بھرکم سامان میں خود کفیل ہوا ہے ۔مارٹر اور جدید توپوں کی اقسام، ہر قسم کے طیارہ شکن دفاعی نظام اور ہتھیار، اور ہلکا اور بھاری گولہ بارود، ٹیلی کمیونیکیشن کی صنعتوں کی ترقی، ہر قسم کے وائرلیس، اور آپٹکس کی صنعتوں کی ترقی، اور ہر قسم کے عام کیمروں کی تیاری اور نائٹ ویژن، اور ان میں سے کچھ مصنوعات کی دنیا کے 32 ممالک کو برآمدوغیرہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی صنعت میں حاصل ہونے والی ترقی کا نمونہ ہیں۔
انقلاب سے پہلے ان شعبوں پر دنیا کے چند ممالک کی اجارہ داری تھی لیکن ایران نے انقلاب اسلامی کے بعد خود کو دفاعی شعبے کا اہم ملک ثابت کیا ہے۔
4۔ ڈرون ٹیکنالوجی
ایرانی مسلح افواج نے ڈرون کی تیاری کے شعبے میں داخل ہونے کے بعد عسکری ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں دفاعی ڈیٹرنس اور اس کی ڈرون طاقت بھی ایران کی ڈیٹرنس پاور سے بہتر ہے۔ آج ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران نے مختلف قسم کے ریڈار سے بچنے والے ڈرون تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے جو بلند پرواز کے تسلسل کے ساتھ بموں اور ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں سے لیس ہیں اور آج اس شعبے میں دنیاکے سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈرون طاقت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ آج دشمن اس علاقے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور ایران پریوکرائن کی جنگ میں شرکت کا الزام لگا کر اس کی ڈرون طاقت کی مسلسل ترقی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نتیجہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے وسیع پابندیوں کے باوجود ایرانی سائنسدانوں کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے اہم فوجی اور دفاعی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج پابندیوں کے خطرے کو فوجی اور دفاعی سازوسامان کو مقامی بنانے کے موقع میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔
درحقیقت فوجی سازوسامان کی تیاری کو ملکی سطح پر لانا اسلامی انقلاب کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے جس نے اسلامی جمہوریہ ایران کو آج دنیا میں اسلحہ برآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک بنا دیا ہے۔