کھیل کی دنیا کا‌ روشن ستارہ محمد غوث تنگ دستی کا شکار

[]

ایک اسپورٹس کمنٹریٹر کے طور پر غوث محمد کا کیریئر کافی شاندار رہا ہے چونکہ وہ خود ایک فٹبالر تھے اس لیے کمنٹری میں بھی انہوں نے فٹبال کو ہی ترجیح دی اور بے شمار قومی اور بین اقوامی ٹورنامنٹ میں اپنی آواز کا جادو بکھیرا ،حالانکہ دفتر (محکمہ) کی اجازت نہ ملنے کے سبب وہ 2014 کے بعد کسی انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں کمنٹری نہیں کی پھر بھی وہ تلنگانہ حکومت کے ہمیشہ شکر گزار رہے ہیں،

 

تلنگانہ سے تعلق رکھنے والی اس آواز کو کافی بھروسے مند مانا جاتا ہے، جہاں تک ملک میں ہونے والے دو بڑے فٹبال تورمنٹ کی بات ہے تو اس میں غوث محمد صاحب نے نیا ریکارڈ بنایا ہے،انڈین آرمی کی جانب سے منعقد ہونے والے ڈیونڈر کپ میں غوث محمد صاحب نے لگاتار 25 سال کمنٹری کی ہے 7 مرتبہ انہوں نے ڈیونڈر کپ کھیلا بھی ہے اسکے علاوہ انڈین ایئرفورس کی طرف سے منعقد ہونے والے سبرتو کپ۔فٹبال ٹورنامنٹ میں 26 بار سے زیادہ مرتبہ کمنٹری کے فرائض انجام دیے ہیں، غوث محمد کو سب سے کم عمر میں کسی انٹرنیشنل فٹبال ٹورنامنٹ کا آبزرور بننے کا بھی اعزاز حاصل ہے

 

پی ار داس منشی نے انہیں راجیو گاندھی گولڈ کپ کا آبزرورِ مقرر کیا تھا لیکن غوث محمد نے کمنٹری یا دیگر چیزوں کو اپنی ملازمت پر کبھی ترجیح نہیں دی اور پیسے کے پیچھے کبھی نہیں بھاگے یہی سبب ہے کی وہ معاشی طور پر پریشان رہے اور آج بھی تنگ دستی کا شکار ہیں کوئی ایسا حل نکالنے کی ضرورت ہے تاکہ اُنکی مالی حالت بہتر ہو جائے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *