[]
جوناگڑھ: گجرات کی جونا گڑھ پولیس نے مولانا کی تقریر کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ایک اسلامی مبلغ (مولانا) کی طرف سے مبینہ طور پر دی گئی اشتعال انگیز تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس کے بعد ہفتہ کو گجرات میں جوناگڑھ پولیس نے دو افراد کو گرفتار کرلیا۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہرشد مہتا نے بتایا کہ پولیس ممبئی کے رہائشی مولانا مفتی سلمان ازہری کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تقریر 31 جنوری کی رات جونا گڑھ کے ‘بی’ ڈویژن پولیس اسٹیشن کے قریب کھلے میدان میں منعقدہ ایک تقریب میں کی گئی تھی۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد، مولانا مفتی سلمان ازہری اور مقامی منتظمین محمد یوسف ملک اور عظیم حبیب اوڈیدرا کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جس میں مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور عوام میں فساد پھیلانے سے متعلق دفعات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے محمد یوسف ملک اور عظیم حبیب کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ازہری کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ گرفتار افراد نے پولیس سے یہ کہتے ہوئے اجتماع کی اجازت لی تھی کہ مولانا ازہری مذہب کے بارے میں بات کریں گے اور نشے سے بچاؤ کے بارے میں بیداری پھیلائیں گے لیکن انہوں نے اشتعال انگیز تقریر کی۔
واضح رہے کہ سوشیل میڈیا پر آئے دن ہندو انتہاپسند قائدین اور رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مسلسل زہرافشانی کی جاتی ہے۔ وہ اپنی تقاریر میں مسلمانوں کی نسل کشی تک کی دھمکیاں دیتے ہیں مگر پولیس ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔
اگر کہیں سے دباؤ آتا ہے تو صرف ایک مقدمہ درج کرنے کی حد تک کارروائی ہوتی ہے اور گرفتاری سے متعلق استفسار پر کہا جاتا ہے کہ تحقیقات کی جارہی ہیں اور ہم ویڈیو فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔
لیکن جہاں کہیں مسلمانوں کے کسی اجتماع میں کسی مولانا یا مسلم سیاسی قائد کی طرف سے ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے بارے میں بات بھی کی جاتی ہے تو ان کے خلاف پولیس فوری کاررائی کرتی نظر آتی ہے۔ عدالتیں بھی اب مسلمانوں کو انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔