[]
مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن کے قومی کمیشن کے رکن عبدالمالک العجری نے کہا کہ بحیرہ احمر میں امریکیوں کے پاس آپشنز محدود ہیں کیونکہ وہ غزہ میں وحشیانہ جرائم اور تنازع کے دائرہ کار میں توسیع کے بارے میں بین الاقوامی تشویش کے باعث بحران کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کی بحری کارروائیوں کے بارے میں برطانیہ کا موقف امریکی موقف کے مطابق ہے۔ جب کہ روس اور چین بحیرہ احمر میں کی جانے والی کارروائیوں کو غزہ کی صورت حال سے الگ نہیں سمجھتے۔
قبل ازیں یمن کی انصار اللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ غزہ کی حمایت میں صیہونی رجیم کے وحشیانہ حملوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں یمن کا موقف درست اور ذمہ دارانہ ہے، تاکہ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو چیز خطے اور بحیرہ احمر کے ممالک کے لئے خطرہ ہے وہ صیہونی رجیم کی بربریت اور اس رجیم کی حمایت کے لئے سمندر کو فوجی تنازعات میں دھکیلنا ہے۔
عبدالسلام نے کہا کہ یمنی قوم کسی ایسے ملک کو دھمکی نہیں دیتی جو اس کے خلاف کارروائی نہ کرے اور ساتھ ہی دھونس دھمکی کی زبان کو بالکل بھی قبول نہیں کرتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو غرور اور طاقت کی ذہنیت ترک کرنی چاہیے اور جان لینا چاہیے کہ طاقت کے استعمال کی کوشش بے نتیجہ ہے۔