[]
حیدرآباد _ ایودھیا میں رام مندر سے متعلق مجوزہ تقاریب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں ہمارے نزدیک تشویش کا باعث ہیں۔ عین انتخابات کے قریب ملک بھر میں جس طرح تقاریب منعقد کی جارہی ہیں اور جس بڑے پیمانے پر ان کو سرکاری سرپرستی فراہم کی جارہی ہے ، وہ نہ صرف ملک کے
سیکولر دستور کے خلاف ہے بلکہ منصفانہ انتخابات کی روح سے بھی متصادم ہے۔ ہم اس موقعے پر اپنے اس موقف کا بھی اعادہ کرناضروری سمجھتے ہیں کہ بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔ کورٹ نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس بات کی کوئی شہادت موجود نہیں ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو توڑ کر بنائی گئی تھی اور یہ کہ بابری مسجد کا تالہ توڑ کر اس میں مورتیاں رکھنے کا عمل اور پھر اس کی مسماری مجرمانہ کاروائیاں تھیں، لیکن ان باتوں کو تسلیم کرنے کے باجود کورٹ نے محض عقیدے کو بنیاد بنا کر مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے لیے دے دی۔
اجلاس کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ مذہبی مقامات ( خصوصی اہتمام) قانون 1991 کے موجود ہونے کے باوجود اور اس قانون کے سختی سے نفاذ سے متعلق سپریم کورٹ کی اپنے مذکورہ فیصلے میں یقین دہانی کے باوجود ، عدالتیں، دیگر مسجدوں پر دعووں کی بھی سنوائی کر رہی ہیں۔ یہ رویہ عدالتی نظام پر ملک کے انصاف پسند عوام کے اعتماد کو مجروح کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس پس منظر میں بھی رام مندر کی مجوزہ تقاریب متنازعہ بن جاتی ہیں اور اس میں
حکومت کی فعال شرکت کسی سیکولر ملک میں پسندیدہ نہیں قرار پا سکتی۔ان حقائق کے اظہار کے ساتھ ہم مسلمانوں اور ملک کے عوام سے یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان حالات میں ملک میں امن و امان کی برقراری کی ہر ممکن کوشش کریں۔ مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوششیں ہو سکتی ہیں لیکن ہمیں ان حالات سے ہر گز ہر گز مایوس نہیں ہونا چاہیے اور نہ صبر و تحمل کا دامن
سچائی کو ہاتھ سے جانے دینا چاہیے اور یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ملک میں فرقہ وارانہ فضا کو بہتر بنائے رکھنا، نفرتوں اور غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا اور اہل ملک پر سے واضح کرنا، یہی ان مسائل کا حقیقی اور دیر پا حل ہے اور ہمیں صبر واستقامت کے ساتھ اس حل پر عمل کرنے کی سنجیدہ اور مسلسل کوشش کرتی ہے۔
ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ اس مسئلے پر میڈیا میں غیر ذمہ دارانہ بیانات اور اظہار خیال، سوشل میڈیا پر نامناسب مباحث ، اور اشتعال انگیز ویڈیوز یا مواد کو فارورڈ کرنے سے بھی سختی سے گریز کیا جائے اور فرقہ پرستوں کو حالات کے استحصال کا کوئی موقع فراہم نہ کیا جائے۔
دستخط کنندگان
مولانا محمود اسعد مدنی ، جناب سید سعادت اللہ حسینی مولانا سید محمد اشرف کچھو چھوی ، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی ، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی ، مولانا تنویر هاشمی صدر، جناب ملک معتصم خان ، جناب ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس ، جناب عبد السلام پتی گے ، جناب محمد سلیم انجینئر ، جناب مجتبی ، مولانا شبیر احمد حسنی ندوی نگور ، جناب مقبول احمد سراج