فلسطینی، نسل پرست صیہونی رجیم کا جنوبی افریقہ کی طرح خاتمہ کر سکتے ہیں

[]

منڈیلا نے مہر نیوز کی نامہ نگار مرضیہ رحمانی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ میرے دادا صدر نیلسن منڈیلا نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہمارے دور کا سب سے بڑا اخلاقی مسئلہ ہے لیکن اس کے باوجود عالمی برادری اس مسئلے پر خاموش ہے” 

انہوں نے  سنیچر کو تہران میں بین الاقوامی “فلسطین” کانفرنس کے موقع پر انٹرویو میں کہا: میرے دادا نے کہا تھا کہ جنوبی افریقی ہونے کی حیثیت سے ہماری آزادی فلسطین کی آزادی کے بغیر  نامکمل ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ جنوبی افریقہ کی نوجوان نسل فلسطینی جدوجہد کی آواز بنی ہوئی ہے اور ہم پوری طرح سمجھ گئے ہیں کہ فلسطینیوں کو ہماری طرح قابض رجیم کے خلاف مزاحمت کا حق حاصل ہے اور انہوں نے مزاحمت کا راستہ انتخاب کیا ہے۔

انہوں نے جبر کے خلاف جنوبی افریقہ کے عوام کی جدوجہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’فلسطینی بھی اسرائیل کی سفاک، نسل پرست حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کے قابل ہو سکتے ہیں جس طرح ہم جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کو گرانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

فلسطینی، نسل پرست صیہونی رجیم کا جنوبی افریقہ کی طرح خاتمہ کر سکتے ہیں

منڈیلا نے صیہونی حکومت کو غزہ میں جنگی جرائم سے روکنے اور فلسطینی قوم کی مدد کے لیے اسلامی ممالک کے تعاون کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: اسلامی ممالک، خاص طور پر عرب لیگ، افریقہ میں ایس اے ڈی سی کی ریاست کے نمونے پر عمل کرتے ہوئے ایسا کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں آزادی کی جدوجہد کے دوران، ہمسایہ ممالک جیسے موزمبیق، سوازی لینڈ، زمبابوے، بوٹسوانا، زامبیا اور نمیبیا نے فرنٹ لائن ریاستوں کی حیثیت سے ہماری آزادی کی جدوجہد کی حمایت کی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنی آزادی حاصل کی ہے کیونکہ ہمیں اپنی فرنٹ لائن ریاست کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم عرب لیگ اور خطے کے تمام اسلامی ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آزادی حاصل کرنے تک فلسطینی مزاحمت کی حمایت کریں۔
 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *