[]
حیدرآباد: سابق وزیر و کنوینر تلنگانہ کانگریس سیاسی امور کمیٹی محمد علی شبیر نے پرانے شہر میں میٹرو ریل کے تعمیراتی کام شروع کرنے کے تعلق سے بی آر ایس حکومت کی سنجیدگی سوال کیا ہے۔
اپنے ایک صحافتی بیان میں محمد علی شبیر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل پرانے شہر میں میٹرو ریل کے لئے ایک ہزار جائیدادوں کے حصول سے متعلق نوٹسیں جاری کرنا اور حکومت کا اعلان، اس پروجیکٹ کو مزید طول دینے کا ایک حربہ ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس حکومت اپنی حلیف جماعت ایم آئی ایم کو اسمبلی انتخابات سے قبل میٹرو ریل کے تعمیری کام کریڈٹ دینے کے لیے یہ اعلان کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے پرانے شہرمیں میٹرول ریل پروجیکٹ کے لیے سالانہ بجٹ میں دو مرتبہ 500 کروڑ روپئے مختص کئے لیکن حکومت اور حیدرآباد میٹرو ریل پراجکٹ لمیٹیڈ کے درمیان اس سلسلہ میں کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا۔
بی آر ایس حکومت نے قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ اس کام کو روک دیا ہے لیکن حالیہ حکومت کا اعلان ایم آئی ایم کو فائدہ پہنچانے کا حربہ ہے کیونکہ پرانا شہر میں ترقیاتی کاموں کو نظرانداز کرنے پر ایم آئی ایم کو عوام کی سخت تنقیدوں کا سامنا ہے۔
کانگریس قائد نے سوال کیا کہ حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹیڈ‘پراجکٹ کی تفصیلی مالیاتی رپورٹ پیش کئے بغیر کس طرح کام شروع کیا جاسکتا؟ جبکہ اس کا تخمینہ 2000 کروڑ روپئے ہے۔ مگر حیدرآباد میٹروریل لمیٹیڈ 500 کروڑ کے فنڈ سے پراجکٹ کی تکمیل کا تیقن دے کر عوام کو گمراہ کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ محکمہ فینانس کی جانب سے میٹرو ریل کے لیے مختص کردہ فنڈ تاحال جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ محمد علی شبیر نے پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ کے آغاز پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانونی پیچیدگیاں پیدا کرتے ہوئے اس پراجکٹ کو روک دیا جاسکتا ہے۔