پارلیمنٹ پر حملے کے ملزم منورنجن کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں

[]

بیلگاوی: پارلیمنٹ میں دراندازی کے ایک ملزم منورنجن ڈی کا کوئی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں اور چھ سالوں سے وہ اپنے پرانے دوستوں سے بھی دور تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا۔ ذرائع کے مطابق منورنجن نے بنگلورو میں اپنا خود کا حلقہ احباب بنایا تھا۔ حکام تحقیقات کررہے ہیں کہ منورنجن نے شمالی ہند کے دیگر ملزمین سے کیسے رابطہ کیا۔

پولیس ذرائع نے یہ بھی کہا کہ منورنجن کے غالباً مختلف ناموں سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیں۔ اس نے باوقار بنگلورو انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (بی آئی ٹی) سے انجینئرنگ کورس کیا۔ 2016ء میں وہ کمبوڈیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ منورنجن کو ایم پی پرتاپ سمہا کے دفتر سے تین مرتبہ پاس جاری ہوا۔

تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ منورنجن نے اپنے دوروں کے دوران سیکورٹی انتظامات کا تفصیلی معائنہ کیا اور پھر حملے کی منصوبہ بندی کی۔ پرتاپ سمہا کے دفتر نے ابتداء میں پاس جاری کرنے سے انکار کیا مگر بعد ازاں ملزم نے پاس حاصل کرنے میسور شہر کے مقامی پرسنل اسسٹنٹ کے ذریعہ دباؤ ڈالا۔

دریں اثناء ہاسن کے ارکال گڈ کے قریب اس کے آبائی گاؤں ملاپورہ والوں نے کہا کہ منورنجن نے گاؤں کو بدنام کیا۔انہوں نے اس حرکت کو ملک سے غداری قرار دیا۔ گاؤں والوں نے کہا کہ کوئی اور معاملہ ہوتا تو الگ بات تھی۔ پورا ملک یہ جان رہا ہے کہ ہمارے گاؤں کے لڑکے نے ایسی حرکت کی۔

ہمارے لیے بطور عام آدمی مقامی پولیس اسٹیشن جانا ہی ممکن نہیں۔ بغیر کسی مدد کے وہ پارلیمنٹ کے اندر کنستر کیسے لے جاسکتا ہے؟ ایم پیز کو اپنے فون جمع کرنے کو کہا جاتا ہے۔ اس کے پس پردہ کوئی نہ کوئی ہے۔ منورنجن کبھی گاؤں نہیں آیا۔ اس کے والد یہاں آکر میسور واپس ہوجاتے تھے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *