[]
مہر خبررساں ایجنسی، امین محمدزادگان خوئی کی رپورٹ: ایران 28 نومبر کو بحریہ کا دن مناتا ہے جو کہ 28-29 نومبر 1980 کو ایران عراق جنگ کے دوران ایران کی طرف سے کیے گئے آپریشن مروارید کی سالگرہ کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
اس آپریشن میں عراق کا سب سے بڑا آئل ٹرمینل تباہ ہو گیا، جس سے عراقی بحریہ کی 50 فیصد سے زیادہ جنگی طاقت مفلوج ہو گئی جبکہ ایرانی بحری بیڑے کو معمولی نقصان اٹھانا پڑا۔
2022 میں اسی دن اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کے ایک گروپ نے ایرانی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ایرانی بحریہ کی جنگی طاقت اور دفاعی سازوسامان کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی پانیوں میں کشتی رانی جیسے اقدامات کو جاری رکھنے کی ضرورت پر تاکید کی۔
انہوں نے کہا کہ مسلح افواج، حکومت اور دیگر اداروں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا پیشرفت میں اضافہ کا باعث بنے گا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی ہدایات میں ایک اور جگہ اس بات پر زور دیا کہ سمندروں کے مواقع اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ملک بھر میں ایک عمومی کلچر بن جانا چاہیے۔
27 نومبر کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ بحریہ کی سمندروں میں موجودگی نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کے لیے بلکہ بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کی حمایت کے لیے بھی بہت اطمینان بخش ہے۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ اقتصادی سرگرمیوں میں توسیع اور تجارتی ترقی فوج اور بالخصوص بحری افواج کی موجودگی سے ممکن ہے، مزید کہا کہ آج بین الاقوامی پانیوں اور سمندروں کے مختلف حصوں میں موجود خطرات کے باوجود بحریہ کی موجودگی اقتصادی آپریٹرز کے لیے اطمینان بخش ہے ۔
ستائیس نومبر کو ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باقری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی دفاعی قوت اور ڈیٹرنس پاور نے پرعزم اور ماہر انسانی وسائل کی حمایت اور خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے اسلامی ایران کی سرزمین کے خلاف دشمنوں کے کسی بھی خطرے اور جارحیت کو ناکام بنا دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں ایرانی بحریہ کی موجودگی دوستی اور امن کا پیغام دینے کے ساتھ دشمنوں کو بھی سخت پیغام دیتی ہے۔
30 نومبر کو ایران کی آرمی نیوی کے کمانڈر ریئر ایڈمرل شہرام ایرانی نے کہا کہ ایران کی نیوی نے بحری سفارت کاری اور ہمسایہ اور دوست ممالک کی بحری افواج کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے اور وہ ان ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو بڑھانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑے گی۔
انہوں نے بحریہ میں خود کفالتی تحریک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی نیوی نے جدید آبدوزوں، جدید ترین ڈسٹرائرز، فریگیٹس، میزائل لانچرز، نیول ایئر کرافٹ، میرین ڈیزل، ڈرونز اور ہر قسم کے جہازوں کی ڈیزائننگ اور تعمیر میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔
ایڈمرل ایرانی نے بین الاقوامی سطح پر ایرانی بحریہ کی سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک کی نیوی فورس نے ہمیشہ میری ٹائم ڈپلومیسی کو فروغ دینے اور پڑوسی اور دوست ممالک کی بحری افواج کے ساتھ اپنے تعاون کو اولین ترجیح قرار دینے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
19 مارچ 2022 کو ایرانی بحریہ کا 81 واں فلوٹیلا جس میں البرز ڈسٹرائر اور ایک لاجسٹک جہاز شامل تھا، ایران کے جنوبی بندرگاہی شہر بندر عباس سے بلند سمندروں کے لیے ایک معمول کے مشن پر روانہ ہوا تاکہ بین الاقوامی پانیوں یا کم از کم خلیج عدن میں اسلامی جمہوریہ کی بحری طاقت کو برقرار رکھا جا سکے۔
اس مشن کا مقصد اسلامی جمہوریہ کے مفادات کا یکساں طور پر تحفظ اور خطے میں تجارتی جہازوں اور ٹینکروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
ایرانی بحری افواج نے دفاع مقدس کے آٹھ سالوں (1980-88) کے دوران 10,000 تجارتی جہازوں کو محفوظ طریقے سے گزرنے کو یقینی بنانے میں کامیابی حاصل کی اور گزشتہ 12 سالوں میں بحریہ نے قزاقوں کے متعدد حملوں کو ناکام بنایا ہے۔
ایران نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس کا دفاعی نظریہ مکمل طور پر ڈیٹرنس پر مبنی ہے، بارہا دوسرے ممالک کو یقین دلایا ہے کہ اس کی فوج ان کے لیے کوئی خطرہ نہیں بن سکتی۔
ایرانی بحریہ نومبر 2008 سے خلیج عدن میں اس وقت سے بحری قزاقی کے خلاف گشت کر رہی ہے کہ جب صومالی حملہ آوروں نے یمن کے ساحل سے ایرانی چارٹرڈ کارگو جہاز ایم وی ڈیلائٹ کو ہائی جیک کر لیا۔