ہلدی کے فوائد

[]

ہلدی کا پودا60سے90سینٹی میٹراونچا ہوتا ہے۔ اس کا تنا چھوٹا ہوتا ہے، جس میں سے متعدد شاخیں پھوٹتی ہیں۔ اس کے زیر زمین ڈنٹھل یاگانٹھیں چھوٹی اور موٹی ہوتی ہیں، جن میں ہلدی ہوتی ہے۔ ہلدی باورچی خانے کی روز مرہ ضرورت ہے۔ برصغیرمیں اسے زعفران کی طرح استعمال کرتے ہیں۔ہلدی کا ذکر قدیم سنسکرت کی تحریروں میں ملتا ہے۔ بر صغیر میں قدیم زمانے سے یہ آیورویدک اور یونانی طب میں استعمال ہوتی آرہی ہے۔

قدیم اطباء اسے معدے کی تقویت اوراس کے فعل کو موثر بنانے کے لئے موثر قرار دیتے تھے۔ یہ مصفی خون اور ٹانک بھی سمجھی جاتی ہے۔ہلدی جنوبی ایشیا جنوب مشرقی ایشیاء کا پودا ہے۔ ہندوستان میں اس کی کاشت ویدوں کے زمانے سے کی جارہی ہے۔

یہ چین سے ہوتی ہوئی ہند چینی، مشرقی بعید، بحر الکاہل اور ہوائی تک ابتدائی زمانے میں ہی پہنچ گئی تھی۔کیمیائی تجزیہ کے مطابق اس میں 13.1 فیصد رطوبت،6.3فیصد پروٹین،5.1 فیصد چکنائی،3.5فیصد معدنیات،2.6فیصد ریشہ اور 29.4فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں اس کے معدنی اورحیاتنی اجزاء میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن،کیروٹین، تھایامین اور نایاسین شامل ہیں۔ ایک سوگرام کی غذائی صلاحیت 349کیلوریز ہے۔

ہلدی میں کرکومین اور نباتاتی تیل پایا جاتا ہے۔ خشک گانٹھوں میں 5.8فیصد نباتاتی تیل،جب کہ تازہ گانٹھوں میں 0.24فیصد زنجیرین پر مشتمل تیل پایا جاتا ہے۔ کشیدکرنے پراس سے کیروٹین اور الکحل حاصل ہوتے ہیں۔

طبی فوائد اوراستعمال

ہلدی میں بہت سی طبی خوبیاں ہیں۔ پودے کی زیرزمین پائی جانے والی گانٹھیں خوشبو دار، محرک اور مقوی ہوتی ہیں۔ یہ بلغم اور ریاح خارج کرنے میں معاون ہیں۔ ہلدی، غذاکو جزو بدن بنانے والے نظام کی اصلاح اور بحالی میں موثر ہے۔ یہ ہسٹیریا اور تشنج کے دردوں کو روکتی ہے۔

انتڑیوں کی بیماریاں

انتڑیوں کے مضر جراثیم کوہلاک کرنے میں ہلدی بہت مفید ہے۔ ہلدی کی گانٹھوں کا جوس یا خشک گانٹھوں کا سفوف سادہ پانی یا لسی میں ملاکر پینے سے انتڑیوں کی بیماریوں خصوصاً پرانے اسہال کا شافی علاج ہوتا ہے۔ یہ ریاح بھی خارج کرتی ہے اور گیس بننے کا عمل روکتی ہے۔

پیٹ کے کیڑے

کچی ہلدی کا جوس20قطرے ایک چٹکی نمک کے ساتھ نہار منہ پینا پیٹ کے کیڑے خارج کرنے کے لئے موثر ہے۔

خون کی کمی

ہلدی میں آئرن کی مقدار کافی ہوتی ہے۔ کچی ہلدی کا جوس(رس) ایک چائے کا چمچہ شہدکے ساتھ روزانہ لینا خون کی کمی کودورکرتا ہے۔

خسرہ

ہلدی خسرہ کے علاج میں بہت مفید ہے۔ ہلدی کی جڑیں دھوپ میں خشک کرکے ان کا باریک سفوف بنالیا جاتا ہے۔ اسے چند قطرے شہد اور میٹھے کے چند پتوں کا رس ملاکر خسرہ کے مریض کو دینا شفا دیتا ہے۔

دمہ

بلغمی دمہ میں ہلدی ایک موثر علاج ہے جو قدیم زمانے سے گھروں میں رائج ہے۔ ایک چمچہ ہلدی کا سفوف دودھ کے ایک گلاس کے ساتھ دن میں دو یا تین بار پلانا اکسیر ہے۔ خالی پیٹ استعمال کرنا زیادہ موثر رہتا ہے۔

کھانسی اور زکام

ہلدی اپنے جراثیم کش اجزاکی وجہ سے پرانی کھانسی اور گلے کی خراش میں زوداثر علاج ہے۔ آدھا چائے کا چمچہ ہلدی کا تازہ سفوف30ملی لیٹر گرم دودھ میں ملاکر پینا یہ شکایات دور کردیتا ہے۔ زکام میں بہتی ہوئی ناک کا علاج ہلدی کا دھواں سانس کے ذریعے ناک میں لینا ہے۔ اس سے ریشے کا بہاؤ تیزہوجاتا ہے اور پھر مزیداخراج بند ہوجاتا ہے۔ بچوں میں نزلہ زکام کے لئے ہلدی اور اجوائن ملاکر دیے جاتے ہیں۔ ایک چائے کا چمچہ سفوف ہلدی اور ایک چوتھائی چائے کا چمچہ اجوائن کو ابلتے ہوئے پانی میں ڈالیں۔ ٹھنڈاکرنے کے بعد اس جوشاندہ کو شہدکے ساتھ میٹھاکیا جائے۔ دن میں تین بار30ملی لیٹر مقدار میں پلانا نزلہ زکام کو نابودکرتا ہے۔

موچ آنا

موچ آنے یا موچ کی وجہ سے سوجن میں ہلدی کا سفوف، لیموں کے پانی اور نمک کے ساتھ بیرونی طورپر استعمال کرنا مفید رہتا ہے۔

پھوڑے پھنسیاں

پھوڑوں پر ہلدی کا سفوف لگانے سے جلد ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ نئے پھوڑوں کی صورت میں ہلدی کی خشک جڑیں بھون کران کی راکھ کو ایک کپ پانی میں ملاکر متاثرہ جلد پر لگانا مفید رہتا ہے۔ اس سے پھوڑے پک کر جلد پھٹ جاتے ہیں۔

امراض جلد

ہلدی جلدکے امراض خصوصاً داد، فنگس کی چوٹ اور ترخارش (گھاس کے کیڑوں سے لاحق ہونے والی خارش) میں بہت کارگر ہے۔ ان میں سے کسی بھی صورت میں کچی ہلدی کا رس جلدکے متاثرہ حصے پر لگانا مفید رہتا ہے۔ بیرونی استعمال کے ساتھ ہلدی کا رس شہدکے ساتھ ملاکر پینازیادہ موثرثابت ہوتا ہے۔

آشوب چشم

دکھتی آنکھوں میں ہلدی کا سفوف استعمال کرنا پرانا نسخہ ہے۔6گرام سفوف کوآدھا لیٹرپانی میں اس وقت تک ابالا جائے کہ پانی آدھا رہ جائے۔ یہ پانی چند قطرے آنکھوں میں ڈالنا متاثرہ آنکھ کو ٹھیک کردیتا ہے۔ ایک دن میں تین سے چارباریہ پانی آنکھوں میں ڈالنامناسب ہے۔ ایک دودن میں آرام آجاتا ہے۔

دیگراستعمال

ہلدی باورچی خانے میں روزمرہ استعمال کی ناگزیرضرورت ہے۔ اس سے سالن میں زرد رنگ اورکستوری کا ذائقہ آجاتا ہے۔ اسے ادویات اورفوڈ انڈسٹری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *