اسرائیل حماس تنازعہ پر سونیا گاندھی کے مضمون پر بی جے پی کا سخت حملہ

[]

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پیر کو کانگریس پر اسرائیل-حماس تنازع پر ہندستان میں سستی اور ووٹ بینک کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی نے کہا کہ دہشت گردی کی بالواسطہ حمایت کرنا انسانیت اور ہندوستان کے مفادات کے خلاف ہے۔

پارٹی کے ترجمان سدھانشو ترویدی نے اسرائیل-حماس تنازعہ پر اقوام متحدہ کی حالیہ قرارداد پر ووٹنگ میں ہندوستان کی عدم موجودگی پر کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کی حکومت پر تنقید کرنے والے ایک مضمون پر تنقید کی۔

گاندھی نے ایک اخبار میں اپنے مضمون میں کہا ہے کہ ان کی پارٹی غزہ کی پٹی میں انسانیت کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر اقوام متحدہ میں ووٹنگ میں ہندوستان کی عدم موجودگی کے سخت خلاف ہے۔

کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے ترویدی نے مغربی ایشیا کے حالات پر ملک پر ووٹ بینک کی چھوٹی سیاست کا الزام لگاتے ہوئے سوال پوچھا کہ کانگریس کے کسی بڑے لیڈر نے آج سے پہلے کسی بین الاقوامی تنازع پر اخبار میں کوئی مضمون کب لکھا تھا؟

بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی اور بین الاقوامی مسائل پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی پالیسی ‘ہندوستان کے وقار اور عزت کے لیے سازگار نہیں ہے اور پارٹی کا یہ موقف ووٹ بینک کی چھوٹی سیاست سے متاثر ہے۔’

ترویدی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انڈیا اتحاد کے ‘جڑیگا بھارت، جیتے گا انڈیا’ کی طرح کانگریس یہ نعرہ دینا چاہتی ہے کہ’بنیاد پرست متحد ہوں گے، جیتے گا حماس’ ۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس جو کچھ بھی کر رہی ہے وہ ہندوستان کی پالیسی کے خلاف ہے کیونکہ دہشت گردی کی بالواسطہ حمایت سے انسانیت اور ہندوستان کی سلامتی اور قومی مفاد کو نقصان پہنچتا ہے۔

بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے دور میں حکومت نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بڑھانے کی بنیاد رکھی تھی۔ بعد میں نرسمہا راؤ حکومت نے اس کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کئے تھے۔

ترویدی نے کہا کہ اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اٹل بہاری واجپئی وہ شخص تھے جنہوں نے مختلف مسائل پر ہندوستان کے موقف رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کا سفر کیا تھا اور وہاں جا کر انہوں نے مسٹر راؤ کی حکومت کی پالیسی کا ہی اظہار کیا تھا۔

بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل-حماس تنازعہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرارداد میں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر غزہ پٹی میں انتظامیہ چلارہے حماس کے حملے کا ذکر نہیں کیا گیا تھا ۔

خیال ر ہے کہ حماس کے فضائی اور زمینی حملوں میں اسرائیل میں بچوں، بوڑھوں اور خواتین سمیت 1300 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ ان میں کچھ غیر ملکی بھی تھے۔ حماس کے مسلح حملہ آوروں نے کچھ لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ اس کے بعد سے اسرائیلی فضائیہ اور زمینی دستوں نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر شدید حملے کیے ہیں، جن میں ہزاروں افراد ہلاک اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

گاندھی نے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ آج غزہ میں انسانیت کا امتحان چل رہا ہے اور اس وقت سب سے بڑی ضرورت وہاں کے تنازعے کو روکنے کے لیے آواز اٹھانے کی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *