[]
مغربی بنگال میں آج پنچایت انتخاب کے دوران دن بھر خونی کھیل چلتا رہا۔ کئی جگہ سے انتخابی تشدد کی خبریں سامنے آئیں جس نے ریاست میں کشیدہ حالات کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ ہفتہ کے روز مغربی بنگال میں پنچایت انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل انجام پایا، لیکن کچھ مقامات پر زبردست گولی باری اور بمباری نے حالات کو کشیدہ بنا دیا۔ ریاست میں تشویشناک حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جمعہ کی دیر شب سے ہفتہ کی صبح تک 10 گھنٹوں کے درمیان ہی 17 افراد کی ہلاکت کی خبریں سامنے آ گئیں۔ ووٹنگ کے دوران جو پرتشدد واقعات ہوئے ان میں مبینہ طور پر ایک پولنگ ایجنٹ کی موت ہو گئی اور کچھ دیگر پولنگ ایجنٹ پر حملے کی خبر بھی سامنے آ رہی ہے۔
اس درمیان ترنمول کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ انتخابی تشدد میں سب سے زیادہ ان کے کارکنان کا قتل ہوا ہے۔ مہلوکین میں 60 فیصد ان کے کارکنان ہیں۔ حالانکہ اپوزیشن پارٹیوں نے انتخابی تشدد کو لے کر ممتا بنرجی کی حکومت اور انتخابی کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی بنگال میں پنچایت انتخاب کے دوران تشدد میں مرشد آباد میں 5، کوچ بہار میں 4، بردوان میں 2، شمالی 24 پرگنہ میں 2، جنوبی 24 پرگنہ میں 1 اور نادیا میں 1 شخص کا قتل ہوا ہے۔ ظاہر ہے سب سے زیادہ تشدد مرشد آباد میں دیکھنے کو ملا جہاں جمعہ کی رات سے ہی بمباری اور گولی باری جاری ہے۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے پہلے کاپاسڈانگا میں ایک ترنمول کانگریس کارکن کا مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد کھرگرام اور ریزی نگر میں دو مزید ترنمول کانگریس کارکنان کی موت ہو گئی۔ لال گولہ سے سی پی ایم حامی کے قتل کی خبریں سامنے آ رہی ہیں اور یہیں ایک کانگریس کارکن کی بھی موت ہوئی ہے۔
مالدہ ضلع کے مانک چک علاقہ میں ایک ترنمول کانگریس کارکن کا قتل کیا گیا ہے جس کا نام شیخ ملک بتایا جا رہا ہے۔ گولی لگنے کے بعد انھیں مالدہ میڈیکل کالج لے جایا گیا جہاں انھیں مردہ قرار دے دیا گیا۔ اس علاقہ میں مجموعی طور پر دو لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ کوچ بہار سے موصولہ خبروں کے مطابق بی جے پی کے ایک پولنگ ایجنٹ کا مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کوچ بہار کے بلاک نمبر 1 کے پھولیماری گرام پنچایت علاقہ کا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ووٹنگ شروع ہونے کے کچھ گھنٹے بعد ہی کوچ بہار کے مختلف حصوں میں گھمسان شروع ہو گیا۔ ایک دیگر معاملے میں بی جے پی کے پولنگ ایجنٹ مادھو بسواس پر مبینہ طور پر گولی چلائے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہاں مجموعی طور پر تین لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ آج صبح دنہاٹا کے بلاک 1 میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے بی جے پی کارکن کی دنہاٹا اسپتال میں موت ہو گئی۔ مہلوک کا نام چرنجیت کارجی ہے۔
شمالی دیناج پور کے گول پوکھر میں بھی سیاسی تصادم دیکھنے کو ملا۔ اس تصادم میں موجودہ ترنمول کانگریس پرمکھ کے شوہر کی موت ہو گئی۔ یہ واقعہ گول پوکھر کے بلاک نمبر 2 کے چاکلیا واقع ودیانند پور گرام پنچایت کے ویبرا نمبر 10 بوتھ پر پیش آیا۔ دوسری طرف ہمت آباد سے ایک ترنمول کانگریس کی لاش ملنے کی خبر موصول ہو رہی ہے۔ بی جے پی پر الزام ہے کہ یہ اس کی کارستانی ہے۔ مہلوک کا نام نارائن سرکار ہے جس کی لاش اس کے گھر سے دو کلو میٹر دور جوٹ کے کھیت کے پاس ملی۔
مشرقی وردمان باشندہ رجیب الحق کی بھی انتخابی تشدد کے دوران موت ہو گئی۔ آؤسگرام 2 بلاک کے بشنوپور پرائمری اسکول کے بوتھ نمبر 7 پر ترنمول کانگریس کے کارکنان کے ساتھ تصادم میں سی پی ایم کارکن رجیب الحق زخمی ہوئے تھے جن کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔ اسی طرح کٹوا سب ڈویژن میں ترنمول کانگریس کارکن کا قتل کر دیا گیا۔ ندیا کے چھپرا میں بھی ووٹنگ کے دوران ایک ترنمول کانگریس کارکن کی موت ہو گئی۔ اس کا نام ہمزہ علی حسن بتایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں جنوبی 24 پرگنہ کے باسنتی میں بم حملہ میں مزید ایک ترنمول کانگریس کارکن کی موت ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ انیس ووٹ ڈالنے پہنچے تھے جب بمباری کی زد میں آ گئے اور ان کی موت ہو گئی۔