
وقف ترمیمی بل،مسلمانوں کی املاک کو مستقبل میں شدید خطرات : صوفی ارشدچشتی ابوالعلائی
حیدرآباد(راست)حال ہی میں منظور وقف ترمیمی بل کولیکرمسلمانوں میں غم وغصہ کی لہرپائی جاتی ہے۔ وقف ایک اسلامی قانونی تصور ہے، جس کے تحت کوئی شخص اپنی جائیداد یا اثاثہ اللہ کے نام پر خیراتی، دینی یا عوامی مفاد کے لیے مخصوص کر دیتا ہے۔ حکومت کی جانب سے وقف املاک پر نظر ثانی یا ان پر کنٹرول بڑھانے کی جوبات کی جارہی ہے اس کی تمام لوگ مذمت کررہے ہیں۔ ان خیالات کااظہارخانقاہ صوفیہ ابوالعلائیہ منڈی میرعالم میں منعقدہ اجتماع سے مولانا صوفی ارشدچشتی ابوالعلائی نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری ملک آئینی طور پر تمام مذاہب اور قومیتوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔لیکن پچھلے چند سالوں سے مسلسل اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیلئے متنازع قوانین اور پالیسیاں بنائی جارہی ہے۔ جس میں سی اے اے،این آر سی،حجاب پر پابندیاں،گاؤ رکشکوں کے ہاتھوں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بننا، لو جہاد،اذان یا دیگر مذہبی تقاریب پر شور کی شکایتوں کی آڑ میں پابندیاں وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے اس موقع پرتمام سیکولرقائدین جنہوں نے اس بل کی مخالفت میں اپنی آواز لوک سبھا اورراجیہ سبھا میں بلند کی ان کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ جن سیاسی جماعتوں نے اس بل کی منظوری میں میں حکومت کے سا تھ تعاون کیا ہے مستقبل میں انہیں اس کاشد ید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے تعجب کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ جس بل کی مخالفت مسلم رہنما،قائدین او رعوام کررہے ہیں اسے مسلمانوں کیلئے فائدہ مند بتاکرغیرضروری طورپرمنظورکیاگیا ہے۔مولانا صوفی ارشدچشتی ابوالعلائی نے کہاکہ وقفہ وقفہ سے مسلسل مسلمانوں کے خلاف قوانین بنا کران کے تمام حقوق چھینے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ سے سیکولرسیاسی جماعتیں اس بل کے خلاف رجوع ہوئی ہیں اورہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس غیردستوری اور مذہبی حقوق کوچھیننے والے بل کے خلاف فیصلہ دے گی۔ انہوں نے اس موقع پرمسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ مساجد کوآباد رکھیں،نمازوں کی پابندی کریں اور دعائیں کرتے ہوئے اپنے اتحادکامظاہرہ کریں اورجمہوری انداز میں اس بل کی مخالفت میں اپنی آواز بلند کریں۔