مہر نیوز ایجنسی کے مطابق، تہران میں کرغزستان کے سفیر ترداکون سیدکوف نے مہر کی نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت سے مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ ملے گا۔
انٹرویو کا متن درج ذیل ہے:
مہر رپورٹر: پہلے سوال کے طور پر، میں آپ سے کرغزستان کی خارجہ پالیسی میں ایران کی حیثیت کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں، بشکیک تہران کو کس نظر سے دیکھتا ہے؟
کرغز سفیر: 10 مئی 1992 کو کرغزستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ہمارے درمیان باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر تعاون فروغ پا رہا ہے اور ایران دنیا پہلا ملک تھا جس نے کرغزستان کی آزادی اور خودمختاری کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔ بلاشبہ، کرغزستان ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعاون کے موجودہ امکانات کے نفاذ میں دلچسپی رکھتا ہے۔
مہر نامہ نگار: ایرانی نائب صدر کے ساتھ کرغزستان کے وزیر اعظم کی حالیہ ملاقات کے پیش نظر، آپ کے خیال میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے کے امکانات کیا ہیں؟
کرغز سفیر: جیسا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں، ہمارے درمیان دوطرفہ تعاون کی بہت بڑی صلاحیت موجود ہے، جس کا بدقسمتی سے خاطر خواہ ادراک نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے سربراہان کی حالیہ ملاقات اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے۔
یوریشین بین الحکومتی کونسل کے اجلاس کے دوران ایران کی بندرگاہوں کے استعمال کے تناظر میں ٹرانزٹ-ٹرانسپورٹ کوریڈور کی توسیع اور ایران کو زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ اور دیگر اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔”
مہر رپورٹر: علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں جیسے یوریشین اکنامک یونین اور شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے فریم ورک کے اندر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کس حد تک دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے میں سہولت فراہم کر سکتی ہے؟
کرغز سفیر: ہم مختلف علاقائی تنظیموں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ایران کی اقتصادی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر یوریشین اکنامک یونین اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان آزاد تجارت کا معاہدہ اور اس کے علاوہ، کرغز جمہوریہ EAEU میں ایران کو مبصر کا درجہ دینے کے اقدام کی حمایت کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک تھا، جہاں تک شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے اندر کرغزستان اور ایران کے درمیان تعاون کا تعلق ہے، میں یہ بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ ہمارا ملک اس تنظیم میں ایران کی رکنیت کی حمایت کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل تھا۔
مہر رپورٹر: ایسا لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات اقتصادی معاملات تک محدود ہیں اور دونوں فریق ایک دوسرے کو اچھی طرح نہیں جانتے ہیں۔ اس حوالے سے کرغزستان کی کارکردگی کیا رہی ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ بشکیک نے اپنے لوگوں کو ایران سے روشناس کرانے کے لئے کام کیا ہے؟
کرغز سفیر: میرا خیال ہے کہ کسی بھی ملک کی خصوصیات، ثقافت، تاریخ، تہذیب اور لوگوں کے بارے میں آگاہی بڑھانے کا کام ہمیشہ انجام پاجانا چاہیے۔ لیکن آج تک،دونوں برادر ممالک کے لوگ ایک دوسرے سے کافی حد تک واقف نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، بہت سے ایرانی ہماری ہزاروں سال کی تاریخ اور ثقافت کے باوجود کرغز اور کرغزستان کے بارے میں نہیں جانتے۔ وہ اکثر ہمیں وسطی ایشیا کے پڑوسی ممالک جیسے قازقستان کے ساتھ ملاتے ہیں، اسی طرح کرغز عوام ایران کو عراق کے ساتھ ملاتے ہیں، یا اسے مشرق وسطی کے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ اس کے باوجود ایران میں کرغزستان کا سفارت خانہ سیاحوں کو ایران جیسے خوبصورت ملک کی طرف راغب کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
مہر رپورٹر: آپ دونوں ممالک کے درمیان مزید افہام و تفہیم کے لئے ثقافت اور میڈیا کے کردار کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
کرغز سفیر: بلاشبہ ثقافت اور فنون دونوں ملکوں کے درمیان تعارف میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس تناظر میں ایران کے مختلف فلمی میلوں میں ہماری شرکت کا ذکر کرنا چاہوں گا، جو پہلے سے ایک روایت بن چکی ہے۔ گزشتہ سال کرغیز فلم ڈسٹری بیوٹرز کے ایک وفد نے فلم سیریز کی مشترکہ پروڈکشن کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے سینما گھروں میں فلموں کی نمائش کے لیے تعاون کرنے کے لیے ایران کا دورہ کیا۔
بلاشبہ میڈیا کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے میڈیا کے درمیان کے تعاون کو مضبوط کیا جائے، تہران میں کرغز سفارت خانے کے مہر نیوز، ایران ڈیلی، تہران ٹائمز، تسنیم نیوز، ورلڈ ٹریڈ اخبار اور دیگر ایرانی میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ دسمبر 2014 سے ایرانی خبر رساں ایجنسی “فارس” کا علاقائی دفتر کرغزستان میں کام کر رہا ہے۔