بی سی مسلم طبقات کی آبادی کو علیحدہ پیش کرنا ایک سازش معلوم ہوتی ہے ۔کونسل میں رکن بی آرایس کویتا کی مدلل بحث

پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ سے متعلق حکومت اپنا موقف واضح کرے

سروے میں تمام طبقات کی آبادی میں کمی اور صرف ایک طبقہ کی آبادی میں اضافہ سوالیہ نشان

بی سی مسلم طبقات کی آبادی کو علیحدہ پیش کرنا ایک سازش معلوم ہوتی ہے ۔کونسل میں رکن بی آرایس کویتا کی مدلل بحث

 

حیدرآباد: رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے مجالس مقامی اداروں کے انتخابات میں پسماندہ طبقات کےلئے تحفظات میں اضافہ سے متعلق حکومت سے واضح موقف کی وضاحت کرنے کا پرزورمطالبہ کیا

 

۔تلنگانہ قانو ن ساز کونسل میں آج ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ پر بحث میں کے کویتا نے حصہ لیااور اپنی بات کو مدلل انداز میں پیش کیا۔ کویتا نے کہاکہ عوام ےہ توقع کررہے تھے کہ حکومت مردم شماری کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی لیکن دویوم قبل کابینی سب کمیٹی کے صدرنشین وریاستی وزیر اتم کمارریڈی نے جو باتیں میڈیا سے کہی تھیں ان ہی باتوں کو محض ایک اعلان کے طور پر کونسل میں پیش کرنا بے سود ہے۔کلواکنٹلہ کویتا نے استفسار کیاکہ اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس پارٹی نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کے مطابق کیا پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کے بعد ہی انتخابات منعقد کئے جائیںگے یا نہیں۔اس پر حکومت کو فی الفور وضاحت کرنی چاہئے۔

 

انہوں نے حکومت پرالزام عائد کیاکہ وہ بی سی طبقات اور مسلم بی سی طبقات کی آبادی کو علیحدہ علیحدہ پیش کررہی ہے۔دراصل ےہ پسماندہ طبقات کی آبادی کو کم ظاہر کرنے کی ایک سازش معلوم ہوتی ہے۔لہذا حکومت کو فی الفور اس معاملہ میں ایک واضح موقف کو ظاہر کرناچاہئے۔کویتا نے کہاکہ حکومت کا ےہ کہناکہ تاحال مستند ڈاٹا دستیاب نہیں ہواہے ےہ مناسب نہیں ہے

 

۔ہمارے پاس سال 2011کی مردم شماری کے اعدادوشمار موجود ہیں۔بین الاقوامی اور قومی سطح پر ہردس برس میں اوسطاً آبادی میں 13.5فیصد اضافہ ہوتاہے۔اسی لحاظ سے اس وقت تلنگانہ کی آبادی 4کروڑ18لاکھ نفوس پر مشتمل ہونی چاہئے۔تاہم حکومت کے سروے اور اعدادو شمار میں ایس سی ‘ایس ٹی اور بی سی طبقات کی آبادی میں کمی اور صرف ایک طبقہ کی آبادی میں اضافہ بتایاگیاہے

 

جوکہ سروے اور اعدادوشمار پر ایک سوالےہ نشان ہے؟کلواکنٹلہ کویتا نے کہاکہ عوام کی بڑی تعداد اس بات کی شکایت کررہی ہے کہ شمار کنندگان ان کے گھروں تک نہیں پہنچے۔انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اس بات کی وضاحت کرے کہ عوام کی مکمل تفصیلات اور حقیقی اعدادوشمار کو اکٹھا کرنے کےلئے کیا اقدامات روبہ عمل لائے جارہے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *