لوک سبھا رکن پپو یادو نے مہاکمبھ کے بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد سے متعلق کہا کہ ’’وہاں کے لوگوں نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 300 سے 600 تھی۔‘‘
مہاکمبھ میں بھگدڑ کی وجہ سے کئی لوگوں کی موت کے بعد سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ حکمراں اور اپوزیشن جماعت کے درمیان ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ دریں اثنا پورنیہ سے آزاد رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے بھگدڑ واقعہ پر آج لوک سبھا میں تلخ تبصرہ کیا۔ انہوں نے پنڈت دھیریندر کرشن شاستری کے ’موکش‘ (نجات) والے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے باباؤں اور مہاکمبھ میں جانے والے لیڈران اور پیسے والے لوگوں کو ڈبکی لگا کر مر جانا چاہیے اور ’موکش‘ حاصل کرن لینا چاہیے۔‘‘
رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے یہ بیان صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تجویز کے دوران دیا۔ پپو یادو نے اپنے بیان میں دھیریندر شاستری کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’میں ایک بابا کا نام نہیں لوں گا لیکن ان کا حوالہ دیتا ہوں۔ ایک بابا نے کہا کہ جو کمبھ میں مرے ہیں انہیں موکش مل گیا۔ میں چاہتا ہوں کہ بابا، ناگا، نیتا اور پیسے والے لوگ، جو وہاں جاتے ہیں ان کو ڈبکی لگا کر مر جانا چاہیے تاکہ ان لوگوں کا کلیان ہو جائے اور یہ موکش میں چلے جائیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایسے باباؤں کو موکش میں چلے جانا چاہیے۔‘‘
علاوہ ازیں پپو یادو نے مہاکمبھ کے بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کے لوگوں نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 300 سے 600 تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جب نہرو ملک کے وزیر اعظم تھے تب کمبھ کا بجٹ 487 کروڑ ہوا کرتا تھا آج مہاکمبھ کا بجٹ 10 ہزار کروڑ ہے۔ نہرو کے وقت میں جب لوگ مرے تھے تب ان کے اعداد و شمار بتائے گئے تھے۔ اس وقت دنیا میں سوشل میڈیا اور میڈیا کے اتنے زیادہ پلیٹ فارم نہیں تھے۔ آج جب سب کچھ اتنا ماڈرن ہو گیا ہے پھر بھی مرنے والوں کی گنتی نہیں ہوئی۔
قابل ذکر ہے کہ پریاگ راج میں 29 جنوری کو ’مونی اماوسیا‘ کے روز سنگم نوز پر دیر رات بھگدڑ مچ گئی تھی۔ اس حادثے میں قریب 30 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔ حادثے کے بعد دھیریندر شاستری نے کہا تھا کہ ’’ایک دن موت سب کو آئے گی، سبھی کو مرنا ہے، لیکن جو گنگا کنارے مرے گا تو وہ مرے گا نہیں بلکہ ’موکش‘ پائے گا۔ یہاں جو لوگ مرے ہیں ان کی موت نہیں ہوئی ہے بلکہ انہیں ’موکش‘ ملا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔