[]
چتوڑ گڑھ: راجستھان کے چتور گڑھ ضلع کے گنگرار سب ڈویژن میں واقع ایک نجی یونیورسٹی میں مقامی طلبہ اور کشمیری طلبہ کے درمیان کھانے پر ہوا معمولی تنازعہ فرقہ وارانہ تصادم میں بدل گیا جس میں دونوں کی طرف سے پتھراؤ سے نصف درجن طلبہ زخمی ہوگئے۔
پولیس نے طلبہ کے دونوں گروپوں کی جانب سے باہمی معاملات درج کرکے تین درجن طلبہ کو گرفتار کرلیا۔ کشمیری طلبہ کی وجہ سے یہاں فرقہ پرستی کا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ رات یونیورسٹی کیمپس کے ہاسٹلز میں رہنے والے طلباء کھانا لینے میس گئے تھے جہاں کشمیری طلباء اور مقامی طلباء کے درمیان کھانا لینے پر ہوئی معمولی بات جھگڑے میں بدل گئی اور لات گھونسے شروع ہو گئے ۔
اس کی اطلاع ملتے ہی دونوں گروپوں کے دیگر طلباء بھی جمع ہوگئے اور میس سے باہر آکر فرقہ وارانہ نعرے لگانے لگے اور جلد ہی آپس میں پتھراؤ شروع کردیا۔
وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی، تاہم صورتحال بگڑتی دیکھ کر انتظامیہ کو اطلاع دینے کے ساتھ ساتھ تھانہ گنگرار کو بھی اطلاع دی اور جب تک پولیس آکر تنازع ختم کرتی، پتھراؤ سے دونوں اطراف کے متعدد طلباء زخمی ہوگئے، جنہیں ہسپتال لے پہنچایا گیا اور جھگڑا کرنے والے طلباء کو منتشر کرنے کے لیے پولیس فورس تعینات کر دی گئی۔
پولیس افسر روپ سنگھ جاٹو نے کہا کہ یہ آپسی جھگڑے کا معاملہ ہے جس میں پتھراؤ میں دونوں طرف کے چھ طالب علم زخمی ہو گئے۔
دونوں طرف سے لڑائی جھگڑے کے معاملات درج کرائے گئے ہیں اور آج سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد دونوں طرف سے مجموعی طور پر 36 طلباء کو امن میں خلل ڈالنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔