[]
ڈاکٹر این ظہیر نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں طب کو بڑے پیمانے پر فروغ دینا ہے تو اس کی نصابی کتابوں کو ہمیں انگریزی، ہندی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ کرنا ہوگا۔
نئی دہلی: آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے زیر اہتمام نئی دہلی کے رفیع مارگ پر واقع کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا، جس کی صدارت پروفیسر مشتاق احمد نے کی۔پروگرام کا آغاز ڈاکٹر نعیم رضا کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر خبیب احمد نے بخوبی انجام دئے، جبکہ پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر طبی کانگریس کے سر پر ست ڈاکٹر سید فاروق،پروفیسر مشتاق احمد، ڈاکٹر عارف زید ی، پروفیسر ادریس احمد پر نسپل یونانی طبی کالج قرول باغ نے شرکت کی۔پروگرام کے روح رواں آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سید احمد خاں تھے۔ پروگرام میں ڈاکٹر این ظہیر احمد، ڈائریکٹر آف جنرل سی سی آریو ایم منسٹری آف آیوش گورنمنٹ آف انڈیا کو شاندار استقبالیہ دیا گیا۔جس کو ڈاکٹر ظہیر نے خوشی خوشی قبول کیا۔
اس موقع پرڈاکٹر ادریس نے کہا کہ آج ہمارے لئے بے حد مسرت کی بات ہے کہ ہمارے حلقہ میں سے ایک دوست بڑے عہدے پر فائز ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ این ظہیر احمد کا وصف یہ ہے کہ انہوں نے چنئی میں رہتے ہوئے طب کی دنیا میں جو ریسرچ کی ہے وہ قابل ستائش بھی ہے اور قابل فخر بھی۔ ان کی اسی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے حکومت نے انہیں ڈائریکٹر جنرل بنایا ہے۔ہمیں امید ہے کہ ان کی صلاحیتو ں سے یونانی کو مزید فروغ ملے گا۔
ڈاکٹر این ظہیر نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں طب کو بڑے پیمانے پر فروغ دینا ہے تو اس کی نصابی کتابوں کوہمیں انگریزی، ہندی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ کرنا ہوگا۔ چونکہ جب کوئی فرد بیرون سے طب سیکھنے آتا ہے اس کو اس طریقہ علاج کی کتابیں انگریزی میں نہیں ملتی جس کے سبب یونانی کا دائرہ آج تک محدود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اُردو زبان کا مخالف نہیں ہوں اُردو ہماری بنیاد ہے لیکن بدلتے ہوئے دور کے ساتھ ہمیں انگریزی زبان کا استعمال یونانی ادویات میں کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر این ظہیر نے سوشل میڈیا کی اہمیت و افادیت پر کہا کہ ہمیں منسٹری آف آیوش کے پورٹل پر اپنا اندراج ضرور کرانا چاہئے تاکہ معلوم ہوسکے کہ یونانی کے ڈاکٹر کتنے لوگوں کا اعلاج کر رہے ہیں اور لوگوں کو اس پیتھی سے کتنا فائدہ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم یونانی سے جڑی تنظیموںکے ذمہ داران سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ یونانی کا سائنٹیفکلی فروغ کیا جاسکے۔
ڈاکٹر عارف زیدی نے یونانی کے فروغ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ طب یونانی کا فروغ تبھی ممکن ہے جب ہم زمانے کے ساتھ اس پیتھی میں بدلاﺅ کریں گے۔ ہمیں آج اس بات پر غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے یونانی ادویات کا استعمال کون کون لوگ زیادہ کرتے ہیں۔ تاہم اس کادائرہ بڑھانے کیلئے تکنیک کا استعمال بے حد ضروری ہے تاکہ مریض پوری طرح سے مطمئن ہو سکے۔ ڈاکٹر زیدی نے ڈاکٹر این ظہیر احمد کی شخصیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ظہیر اچھے ریسرچر بھی ہیں اور کلینیشن بھی اور یونانی کے خدمتگار بھی ان کی دیکھ ریکھ میں یونانی کو مزید بلندی ملے گی۔
ڈاکٹر سید فاروق نے اپنے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے میں چندریان 3 کامیابی پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ہمارے سائنس دانوں کی کڑی محنت رنگ لائی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان میں لوگ سائنس کی طرف لوگ دیکھ رہے ہیں اور ہر شعبہ میں ریسرچ کا کام آگے بڑھ رہا ہے اور نئی نئی تحقیقات سے پر دے اٹھ رہے ہیں۔ ادویات کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ یوں تو ہمارے یہاں پیشتر ادویات موجود ہیں لیکن ان ادویات پر ریسرچ کا کام نہیں ہو پارہا ہے۔ نیز ہمیں ادویات پر ریسرچ کے ساتھ ساتھ ان کا ڈاکومینٹیشن کرانا ضروری ہے۔
پروفسر مشتاق احمد نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کی کاوشوں سے یونانی کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی رہی ہے اور آگے بھی ہم اسی طرح یونی کے فروغ کیلئے کام کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے لئے خوشی کا مقام ہے کہ ڈاکٹر این ظہیر احمد نے بڑی ذمہ داری سنبھالی ہے ہمیں اُمید ہے پانچ سال کی مدت کار میں طب یونانی کا خوب فروغ ہوگا۔پروگرام کے اخیر میں ڈاکٹر لائق علی نے اظہار تشکر کیا۔اہم شرکاءمیں حکیم آفتاب، عمران قنوجی، ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر فہیم ملک، ڈاکٹر خورشید احمد شفقت اعظمی، کے نام قابل ذکر ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔