چین میں ایک اور نیا وائرس – ہاسپٹلس میں ہزاروں مریضوں کے زیر علاج کی اطلاعات

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین کے ہاسپٹلس میں سانس کی بیماریوں، بشمول ہیومن میٹا پینیومو وائرس (HMPV)، کی شدید لہر کے باعث بھیڑ ہے۔

 

پوسٹس میں کہا گیا ہےکہ مختلف وائرسز جیسے HMPV، انفلوئنزا اے، مائیکوپلاسما نمونیا، اور کووڈ-19 کے پھیلاؤ نے ہاسپٹلس اور قبرستانوں کو بھر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، HMPV تیزی سے پھیل رہا ہے، جس کی علامات فلو اور کووڈ-19 سے ملتی جلتی ہیں، اور صحت کے حکام کو فکر لاحق ہے۔

 

ویڈیوز میں ہاسپٹلس میں ہجوم اور چین میں ایمرجنسی کی غیر مصدقہ دعوے کیے گئے ہیں۔ اس صورت حال نے کووڈ-19 کے پانچ سال بعد ایک اور ممکنہ وبا کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

 

بتایا گیا ہے کہ اس وائرس سے آب تک درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور ہزاروں مریضوں کا علاج کیا جس رہا ہے

 

تاہم، کوئی مستند ذریعہ ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا۔ چینی صحت کے حکام اور عالمی ادارہ صحت (WHO) نے کسی نئی وبا یا ہنگامی وارننگ کی اطلاع نہیں دی ہے۔ WHO نے HMPV سے متعلق کسی صحت کے بحران کا اعلان بھی نہیں کیا۔

 

ہیومن میٹا پینیومو وائرس (HMPV) کو امریکن لنگ ایسوسی ایشن ایک اہم وجہ قرار دیتی ہے جو سانس کی شدید بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ یہ وائرس 2001 میں نیدرلینڈز کے محققین نے دریافت کیا۔ HMPV عام طور پر متاثرہ افراد سے قریبی

 

رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے، خاص طور پر کھانسنے یا چھینکنے سے خارج ہونے والے مادوں یا کھلونے اور دروازے کے ہینڈل جیسے آلودہ سطحوں کے ذریعے۔

 

امریکہ میں HMPV عام طور پر سردیوں اور بہار کے مہینوں میں زیادہ پھیلتا ہے، جو دیگر سانس کی بیماریوں جیسے RSV اور فلو کے ساتھ ہوتا ہے۔

 

HMPV کی علامات شدت میں مختلف ہو سکتی ہیں اور عام طور پر کھانسی، بخار، ناک بہنا یا بند ہونا، اور گلے کی سوزش شامل ہیں

 

۔ بعض افراد کو سانس لینے میں دقت (dyspnea) اور گھرگھراہٹ بھی ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات، انفیکشن کے دوران جلد پر خارش بھی ہو سکتی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *