[]
سوال:- میں روزہ کی حالت میں تھا ، دوپہر میں سوکر اٹھا تو قئے ہوگئی ، کیا اب مجھ کو روزہ کی قضا کرنی پڑے گی یا میرا روزہ ہوگیا؟ واضح ہوکہ قے آنے کے بعد بھی میں نے شام تک کھایا پیا نہیں ۔( مجیب الرحمن ، محبوب نگر )
جواب:- اگر از خود قئے آجائے تو خواہ منہ بھر ہو یا اس سے کم ، اس کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ، اگر قصداً کوشش کرکے قئے کی جائے اور قئے تھوڑی سی ہو ، منہ بھر کر نہ ہو ، تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا ؛
البتہ اگر کوشش کرکے قئے کی اور منہ بھر قے ہوئی تو روزہ ٹوٹ گیا ، بعد میں اس کی قضا کرنی ہوگی ۔’’ و الاستقاء بشرط ملء الفم ‘‘ (ہندیہ : ۱/ ۲۰۴ )
چنانچہ حضرت ابوہریرہ ص روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جسے قئے آگئی ہو اس پر قضا نہیں ہے ، یعنی اس کا روزہ نہیں ٹوٹا اورجس نے جان بوجھ کر بالارادہ قئے کی ہو تو اسے قضا کرنی ہوگی، یعنی اس کاروزہ ٹوٹ گیا :
’’من ذرعہ القیء فلیس علیہ قضاء و من استقاء عمدا فلیقض ‘‘(ترمذی : ۷۲۰)
لیکن یہ حکم کھانے ، پانی یا صفرہ وغیرہ کی قے کا ہے ، اگر محض بلغم کی قئے ہو تو گو منہ بھر کر ہو ، روزہ نہیں ٹوٹے گا : ’’فإن کان بلغما فغیر مفسد للصوم عند أبی حنیفۃ و محمد رحمہما اللہ ‘‘ (ہندیہ : ۱/ ۲۰۴ )